پلوامہ حملہ جعلی تھا اور بھارتی آرمی چیف کو اس کی پہلے سے خبر تھی،بھارتی صحافی

کشمیر میں اس سے پہلے بھی جعلی حملوں کی مثالیں موجود ہیں اور اسی طرح پلوامہ حملہ بھی جعلی تھا،ارن دھتی رائے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 14 مئی 2019 20:12

پلوامہ حملہ جعلی تھا اور بھارتی آرمی چیف کو اس کی پہلے سے خبر تھی،بھارتی ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مئی2019ء) بھارت کی معروف دانشورارون دھتی رائے نے کہاہے کہ کشمیر ایک پریشر کوکر ہے جہاں کسی بھی وقت کچھ ہوسکتا ہے۔ معروف ایوارڈ یافتہ مصنفہ ارون دھتی رائے نے ایک انٹرویو کے دوران کہاہے کہ کشمیر میں ایسی صورتحال پائی جاتی ہے جہاں زیادہ سے زیادہ نوجوان مسلح آزادی کی جدوجہد میں شریک ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں سیاسی صورتحال کی وجہ سے ہندو قوم پرستی میں اضافہ ہوگیاہے اس کی وجہ یہ ہے کہ قوم پرستی کو ہندوووٹروں کواپنی طرف کھینچنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

ابھارتی مصنفہ نے کہاکہ کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان فلیش پوائنٹ کے بجائے ایک بفرزون ہونا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کشمیر میں حقیقی، جعلی اوردرپردہ دہشت گرد گروپ موجودہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بھی کہاکہ پلوامہ حملہ ایک جعلی آپریشن تھا جس کا بھارتی فوج کے چیف کو پہلے سے علم تھا۔ ناہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی قراردیاگیا اور گورنر کشمیر نے بھی اس کا اعتراف کیااور اس کے بعد سب چپ ہوگئے ہیں۔

ارندھتی رائے نے کہا کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نے بھارتی فورسز کی تصاویر کو انتخابی مہم چلانے کے لیے استعمال کیا جو انتہائی خوفناک عمل ہے۔ بھارتی صحافی نے انکشاف کیا کہ انٹیلی جنس کی رپورٹس موجود تھیں جن میں متوقع حملے کا بتایاگیا تھا۔ بھارتی فوج کے سربراہ کی کلپ موجود ہے جس میں پلوامہ حملے سے پہلے صحافی نے ان سے سوال کیا تھا کہ کسی حملے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے آپ اس کے بارے میں کیاکہیں گے؟کس کے جواب میں بھارتی آرمی چیف نے کہا تھا کہ ان کو کرنے دو،ہم دیکھ لیں گے اور اس کے بعد اچانک سب غائب ہوگئے۔

ارون دھتی رائے نے مزید بتایاکہ اگر تاریخی طورپر دیکھا جائے تو کشمیر میں جعلی آپریشنوں کی مثالیں موجود ہیں مثلاََ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے قاتلوں کو بھارتی فوجیوں نے اس وقت ماردیا گیاتھا لیکن اس کے بعد پتہ چلا کہ وہ مقامی لوگ تھے جن کو گرفتارکرکے دہشت گرد ظاہر کیاگیا تھا اورپھر انہیں جلا دیا گیاتھااور بعد میں جھلسی ہوئی لاشوں کو تازہ کپڑے پہنائے گئے۔لیکن بعد میں ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہوگیا کہ وہ عام شہری تھے جن کو پہلے گرفتارکیا گیا اور پھر دہشت گرد کہہ کر قتل کردیا گیا۔