پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر چانچنے کا عمل شروع

کئی ماہ سے جاری ڈرلنگ کا عمل مکمل کر لیا گیا، ایگزون موبائل 5500 میٹر تک ڈرلنگ کر چکی، اب بلو آوٹ پریشر چیک کیا جا رہا ہے، 10 روز میں صورتحال واضح ہو جائے گی: وزیر بحری امور علی زیدی

muhammad ali محمد علی منگل 14 مئی 2019 22:43

پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر چانچنے کا عمل شروع
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 مئی 2019ء) پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر چانچنے کا عمل شروع، وزیر بحری امور علی زیدی کے مطابق کئی ماہ سے جاری ڈرلنگ کا عمل مکمل کر لیا گیا، ایگزون موبائل 5500 میٹر تک ڈرلنگ کر چکی، اب بلو آوٹ پریشر چیک کیا جا رہا ہے، 10 روز میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سے 280 کلومیٹر دورزیرسمندر تیل وگیس کی تلاش کیلئے مطلوبہ ڈرلنگ کا اعصاب شکن مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے۔

اس حوالے سے وزیر بحری امور علی زیدی کے مطابق ایگزون موبائل کمپنی 5500 میٹر تک ڈرلنگ کر چکی ہے۔ ڈرلنگ کا کام مکمل کرنے کے بعد اب بلو آوٹ پریشر چیک کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے 10 روز میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔ دوسری جانب ایک قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای این آئی کمپنی پر مشتمل جوائنٹ وینچر نے 14ارب لاگت سے 5 ہزار470 میٹر زیرسمندر (لائنرتک)ڈرلنگ مکمل کرتے ہوئے تیل وگیس کے ذخیرہ تک رسائی حاصل کرلی ہے۔

(جاری ہے)

ڈرلنگ کمپنی نے تیل وگیس کی حقیقی مقدارکا تعین شروع کردیا ہے ۔ یہ عمل آئندہ تین روز میں مکمل جبکہ تیل وگیس کی مقدار کی رپورٹ ایک ہفتے میں تیار کرلی جائے گی۔ ابتدائی اندازے کے مطابق کیکڑا ون بلاک میں 9ٹریلین کیوبک فٹ گیس اور خام تیل کی بڑی مقدار موجود ہو سکتی ہے ۔قومی اخبار سے گفتگو میں میں ایگزن موبل کمپنی کے سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ کیکڑا ون بلاک میں تیل وگیس کی تلاش کے لیے 11جنوری 2019ء کو شروع کی گئی ڈرلنگ لائنر تک مکمل کرلی گئی ہے ۔

ای این آئی، ایگزن موبل، اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل اس کنویں میں 25 فیصد کے تناسب سے ملکیت رکھتی ہیں اور اسی تناسب سے چاروں کمپنیوں نے مشترکہ سرمایہ کاری کی ہے ۔ کیکڑا ون بلاک میں تیل وگیس کے تخمینی ذخیرے 9 ٹریلین کیوبک فٹ تک رسائی کے لیے طویل عرصے سے کوششیں جاری تھیں۔ ڈرلنگ کمپنی گیس وتیل کے ذخیرے کی حقیقی مقدار کا تعین کرنے کے لیے 200 میٹر ذخیرے میں رسائی شروع کردی ہے ۔

ہائی پریشر کے باعث یہ عمل محتاط انداز میں آئندہ تین روز میں مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد ذخیرے سے ملنے والے نمونوں کی ٹیسٹنگ اور تجزیہ کا عمل شروع ہوجائے گا۔ اگر تکنیکی ٹیم نے تجویز دی تو ذخیرے کے اندر1ہزار میٹر نیچے تک جانے کی کوشش کی جائیگی۔ ڈرلنگ کے عمل کے دوران آپریشن ٹیم کو ہائی پریشر کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ہائی پریشر کسی بھی گیس کے ذخیرے کی کامیابی کا روشن عندیہ تصورکیا جاتا ہے ۔

ذخیرے سے ملنے والے نمونوں کی ٹیسٹنگ اور تجزیہ کرنے کے بعد اگر ذخیرے میں گیس یا تیل کی بڑی مقدار کی تصدیق ہوگئی اور جسکی مالیت 10ارب ڈالر سے زائد ہوتو گیس وتیل کو نکالنے کے لیے سمندر میں انفراسٹرکچر بچھایا جائے گا۔ ذخیرہ بڑا ثابت ہونے کی صورت میں پاکستان کا پٹرولیم مصنوعات کا امپورٹ بل6ارب ڈالر سالانہ کم ہونے کی امید ہے ۔ دوسری جانب حیران کن امریہ ہے تیل وگیس کی تلاش کے لیے ڈرلنگ مکمل کرنے والی کمپنی ای این آئی کے درآمدکردہ ڈرلنگ بحری جہاز، ہیلی کاپٹرزاور دیگر سامان کو ایف بی آر کی جانب سے تاحال کلیئرنس نہیں مل سکی۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے آج ای این آئی سمیت سمندر میں تیل وگیس کی تلاش کے لیے مستقبل میں آنے والی کمپنیوں کو کسٹمزڈیوٹی سے چھوٹ دئیے جانے کا امکان ہے ۔