پاک ،بھارت کشیدگی سے فضائی کمپنیاں اور مسافر پریشان،کرایوں میں اضافہ

فضائی حدودکی بندش سے بھارت براہِ راست متاثر ،پروازوں کے ٹکٹ اور سفر کی مدت دونوں میں اضافہ ہو گیا ،رپورٹ

بدھ 15 مئی 2019 19:00

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2019ء) پلوامہ میںبھارت کے نیم فوجی دستے پر خودکش حملے، بالاکوٹ میں بھارتی طیاروں کی مبینہ بمباری اور پھر پاکستان کی جانب سے بھارتی جنگی طیارہ گرائے جانے کے واقعات کو تین ماہ سے زائد کا وقت بیت گیاور اس کشیدگی کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش نے ہوابازی کی بین الاقوامی صنعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان نے ان واقعات کے بعد فروری کے آخری ہفتے میں اپنی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند کی اور پھر جب جزوی طور پر فضائی حدود کو کھولا بھی گیا تو بھی انڈیا کی سرحد کے ساتھ کی فضائی حدود اس میں شامل نہیں تھی۔پاکستان کی جانب سے اس اقدام سے مغرب سے مشرق اور مشرق سے مغرب جانے والی عالمی پروازوں کا ایک بڑا حصہ متاثر ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے نتیجے میں جہاں فضائی کمپنیوں کے اخراجات بڑھ گئے ہیں وہیں پروازوں کا دورانیہ بھی بڑھا ہے اور کئی پروازیں جو نان سٹاپ تھیں اب انھیں ایندھن کے لیے رکنا پڑتا ہے جس کے اخراجات علاوہ ہیں۔اس بندش سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان کے ہمسایہ ممالک ہو رہے ہیں جن کی مختصر دورانیے کی پروازوں کو اب ایک طویل راستے سے گزر کر جانا ہوتا ہے مگر مشرق بعید، یورپ اور امریکہ کی پروازوں پر بھی اس کے شدید اثرات ہیں۔

اس حوالے سے ہم اپنے قارئین کو آگاہ کریں گے کہ فضائی حدود کی پابندی کی باعث حالات اب کس نہج پر پہنچ چکے ہیں۔اس وقت پاکستان کی مشرقی اور انڈیا کی مغربی سرحد کے اوپر سے پروازوں کو گزرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے دنیا بھر سے آنے والے پروازیں اس سرحد سے ہٹ کر گزرتی ہیں۔پاکستانی حکومت نے اب تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہیں اور جو حکومت فیصلہ کرے گی اس پر عمل در آمد کیا جائے گا۔

اس وقت پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر کے کوئی بھی پرواز مغربی سرحد سے مشرقی سرحد اور مشرقی سرحد سے مغربی سرحد کی جانب نہیں جا سکتی مثلا کابل سے دہلی کی پرواز اب پاکستان کے راستے نہیں جا سکتی بلکہ اسے ایران سے ہو کر بحیر عرب کے اوپر سے گزر کر دہلی کا راستہ لینا ہو گا۔پاکستان آنے والی پروازیں یا پاکستان کے اوپر سے گزر کر چین، کوریا اور جاپان جانے والی پروازیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر سکتی ہیں تاہم وہ مشرقی سرحد سے بچتے ہوئے پاکستان کے اوپر سے گزر کر چین جاتی ہیں۔

اس بندش سے پاکستان کے مشرق میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے مشکلات کافی بڑھ چکی ہیں۔پاکستان سے مشرق بعید اور آسٹریلیا جانے والے اکثر مسافر تھائی ایئرویز کی پروازوں سے سفر کرتے تھے مگر اس نے آج کل اپنی پروازیں معطل کی ہوئی ہیں۔اسی طرح پی آئی اے کی کوالالمپور اور حال ہی میں لاہور سے شروع کی گئی بنکاک کی پروازیں بھی بند ہیں۔کوالالمپور سے لاہور کے لیے سستے ٹکٹ فراہم کرنے والی ملائشیا کی نجی فضائی کمپنی مالنڈو ایئر کی پروازیں بھی بند ہیں اور اس ہوائی کمپنی سے ٹکٹ لینے والے مسافر شدید متاثر ہوئے ہیں۔

اس بندش سے جو ملک براہِ راست متاثر ہوا ہے وہ انڈیا ہے جہاں مغربی ممالک سے آنے والی پروازوں کے ٹکٹ اور سفر کی مدت دونوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔انڈیا سے یورپ جانے والی پروازوں کے اوسط فاصلے میں 913 کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے جو کل سفر کے 22 فیصد کے قریب ہے اور اس وجہ سے دورانیہ تقریبا دو گھنٹے کے قریب بڑھ گیا ہے۔لندن سے دہلی یا ممبئی جانے والے مسافر اب اوسطا 300 پانڈ تک اضافی خرچ کر کے اپنی منزل پر پہنچ رہے ہیں جبکہ لندن سے دہلی کی پرواز کا دورانیہ بھی کم از کم دو گھنٹے بڑھ گیا ہے۔