Live Updates

اسلام آباد ہائیکورٹ، آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانتوں میں توسیع

بدھ 15 مئی 2019 20:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2019ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کردی ہے۔ عدالت نے مزید دو مقدمات میں بھی عبوری ضمانتیں منظور کر لی۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کے حوالے سے درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عمر فاروق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔

دوران سماعت سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے آصف علی زرداری کو مختلف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر توسیع دیدی۔ دوران سماعت سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اپنایا کہ آصف علی زرداری کے خلاف نیب میں 25 انکوائریاں چل رہی ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب کو انکوائریوں کے درمیان ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار ہے، ضمانت دی جائے۔

فاروق ایچ نائیک نے مشتاق اینڈ سنز سے متعلق کیس کو الگ کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کی نوعیت کے اعتبار سے الگ کردیں گے۔ فاروق ایچ نائیک نے مقدمات عید کے بعد رکھنے کی استدعا کر دی۔ نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ جب بھی کوئی مقدمہ میچور ہوتا ہے تو ان کی طرف سے پٹیشن آجاتی ہے۔ جو پٹیشن میچور ہو چکی ہیں اس میں نیب آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے۔

عدالت نے پانچ مقدمات میں آصف علی زرداری کی عبوری ضمانت میں توسیع منظور کرلی جبکہ دو نئے مقدمات میں بھی ضمانت منظور کرلی گئی۔ عدالت نے پارک لین کیس میں آصف علی زرداری کی ضمانت میں 12 جون تک توسیع کی ہے جبکہ اوپن ٹو ٹو فائف انکوائری میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 11 جون تک توسیع کی ہے۔ بلٹ پروف گاڑیوں اور توشہ خانہ تحائف کیس میں آصف زرداری کی ضمانت میں 20 جون تک توسیع کی گئی ہے۔

میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی 29 مئی تک ضمانت میں توسیع کی گئی ہے جبکہ مشکوک ٹرانزیکشن کے کیس میں میں آصف علی زرداری کی ضمانت میں 18 جون تک توسیع کی گئی ہے۔ ہریش کمپنی میں آصف زرداری کی ضمانت کی درخواست پر سماعت 30 مئی تک ملتوی کی گئی ہے۔ احتساب عدالت اسلام آباد میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

شریک ملزمان سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت میں پیش ہوئے۔ شریک ملزمان نعیم محمود اور منصور رضوی کے وکیل قاضی مصباح نئی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔ جرح کے دوران جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق جی ٹی نے تفتیش کی۔ سپریم کورٹ نے 13 سوالات دیئے اور جے آئی ٹی نے ان سوالات کے مطابق تفتیش آگے بڑھائی۔

وکیل صفائی قاضی مصباح نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کے حوالے سے کوئی سوال نہیں دیئے۔ جس پر واجد ضیا نے اس بات کی تردید کی اور کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کے خلاف تفتیش کا حکم نہیں دیا تھا۔ وکیل صفائی قاضی مصباح نے پوچھا کہ کیا جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار کو تفتیش کے لیے بلایا تھا میں پروسیکیوٹر افضل قریشی نے اعتراض اٹھایا کہ قاضی مصباح اسحاق ڈار کے وکیل نہیں ہے اور اسحاق ڈار سے متعلق سوالات نہیں کر سکتے۔

وکیل صفائی نعیم محمود اور منصور رضا رضوی کے حوالے سے جرح کریں۔ نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے موقف اپنایا کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں اور اس عدالت نے اشتہاری قرار دیا ہوا ہے۔ دوران سماعت وکیل صفائی کی واجد سے آپ پر جرح مکمل نہ ہو سکی۔ عدالت نے نیب ریفرنس کی سماعت 22 مئی تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر بھی واجد ضیاء پر جرح جاری رہے گی۔
Live عید الفطر سے متعلق تازہ ترین معلومات