پاکستان میں حکومت کا تختہ الٹتے ہی پانچ ہزار آدمی کو دھر لیا جائے گا

کیا پاکستان میں جمہوریت ڈی ریل ہونے والی ہے؟ سینئیر صحافی نے خطرناک حالات کی پیشگوئی کر دی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 16 مئی 2019 12:40

پاکستان میں حکومت کا تختہ الٹتے ہی پانچ ہزار آدمی کو دھر لیا جائے گا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 مئی 2019ء) : معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ اب کسی کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ آپکو آ کر حکومت چلانے کے طریقے بتائے۔اب چھوٹی چھوٹی چالاکیوں میں الجھنے کا وقت نہیں ہے۔پاکستان نے ہر حالت میں آگے جانا ہے۔آگے پیچھے کی تاریخیں بھی چھوڑ دیں۔اور آئی ایم ایف کی باتیں بھی چھوڑ دیں۔ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ میں نے ایک محترم شخصیت سے پوچھا کہ کیا جمہوریت ڈی ریل ہونے کے چانسز ہیں؟۔

تو انہوں نے جواب دیا کہ اللہ نہ کرے ایسا ہو ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت چلے۔لیکن اگر جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو پاکستان میں پانچ ہزار آدمی جہاں ہے اور جیسے ہے اسے اٹھا لیا جائے گا۔ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ پانچ پزار کا سن کر میں ڈر گیا کہ کہیں اس میں میرا نام بھی شامل نہ ہو۔

(جاری ہے)

خیال رہے اکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا دوران پروگرام گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگلے سال ہمارے پاس اور کوئی چوائس نہیں رہ جائے گی سوائے اس کے کہ ہم مڈ ٹرم الیکشن کی طرف جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم نے ملک کو کسی بڑے بحران سے بچانا ہے تو 2020ء کو الیکشن کا سال بنانا پڑے گا۔ دوسری صورت میں یہاں مارشل لاء لگایا جائے گا یا پھر کوئی غیر جمہوری مداخلت ہو گی۔اس سے قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی ملک میں مارشل لاء لگنے کا اشارہ دیا تھا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلیمیں اب جس طرح کی صورتحال ہے۔

ماضی میں ایسا جب بھی ہوا تو مارشل لاء لگا۔ حکومت خود جمہوری نظام کو مفلوج کر دے اور اس پر یقین نہ رکھے اور اس کے علاوہ حکومت جب اپوزیشن پر حملہ کرتی ہے تو خراب صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جس سے مارشل لاء لگنے کا امکان ہوتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہمارے ملک میں تین مارشل لاء لگے اور وہ ایسے ہی حالات کی وجہ سے لگے تھے۔اس لیے حکومت کو چاہئیے کہ ہوش کے ناخن لیں، پارلیمنٹ کو چلائیں۔ جو بھی کرنا چاہیں اپوزیشن کو اعتماد میں لیں۔دو ہفتے ہو گئے وزیر خزانہ کو نکالے ہوئے لیکن نئے وزیر خزانہ تاحال اسمبلی میں نہیں آئے۔