قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں ججوں کے قتل کی تحقیقات، لاہور میں سری لنکن کرکٹ پر حملوں سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی

ملتان میں پی آئی اے کے فوکر طیاروں کے گر کر تباہ ہونے سے متاثرہ شخص کو معاوضے کی ادائیگی کا معاملہ 15 دن میں حل کرنے کی ہدایت

جمعرات 16 مئی 2019 14:59

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2019ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں ججوں کے قتل کی تحقیقات اور لاہور میں سری لنکن کرکٹ پر حملوں سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی جبکہ ملتان میں پی آئی اے کے فوکر طیاروں کے گر کر تباہ ہونے سے متاثرہ شخص کو معاوضے کی ادائیگی کا معاملہ 15 دن میں حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

جمعرات کو کمیٹی کے چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین نوید قمر، کشور زہرا،خواجہ سعد رفیق، نفیسہ شاہ، لال چند، شنیلا رتھ ، محمود بشیر ورک، شیر علی ارباب اور عطا اللہ سمیت متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کی تحقیقاتی سے متعلق عدالتی کمیشن رپورٹ پیش کی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ رپورٹ میں امجد سلیمی کو ملازمت کے لئے مس فٹ لکھا، وہ آئی جی پنجاب لگ گئے۔ اگر ایسی رپورٹس پر عمل نہیں کرنا تو سفارشات کا کیا فائدہ ، انہی اعمال کی وجہ سے کوئی ٹیم پاکستان آنے کو تیار نہیں۔ کمیٹی کے رکن نوید قمر نے کہا کہ اس رپورٹ کو پڑھ کر تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، جن افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی انہیں ترقیاں اور پوسٹنگز ملتی رہیں۔

اجلاس کے دوران ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں ججز کے قتل کی رپورٹ کا بھی جائزہ لیاگیا۔ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات نے کمیٹی کو بتایاکہ محکمانہ انکوائری میں 30 لوگوں کو نامزد کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کہ اس حوالے سے سیشن جج کی تحقیقاتی رپورٹ منگوائی جائے۔ کمیٹی کے رکن لعل چند نے کہا کہ جو ذمہ داران ہیں انہیں طلب کر کے جواب دہی کی جانی چاہیے۔

کشور زہرہ نے کہا کہ واقعہ سے زیادہ بڑا صدمہ اس رپورٹ کو دیکھ کر ہوا ۔ چیئرمین ریاض فتیانہ نے کہاکہ ہماری ترجیح قانون کی بالا دستی ہے۔ 23 اپریل 2019ء کو رپورٹ آئی لیکن اس وقت کے آئی جی نے کیوں اقدامات نہیں کئے۔ کمیٹی کے رکن شیر علی نے کہا کہ یہ کوئی عدالتی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ نہیں ، یہ محکمانہ انکوائری رپورٹ ہے۔ چار جج مارے گئے اور عدالت اپنے لئے انصاف نہ لے سکی ۔

اے آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ سیالکوٹ جیل واقعہ کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ کوئی عدالتی کمیشن نہیں۔ ایک ڈسٹرکٹ سیشن جج کو گولی لگی۔ اس حوالے سے اراکین کمیٹی نے اس واقعہ کے سلسلہ میں عدلیہ اور وکلا کی خاموشی پر حیرت ظاہر کی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس بارے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ معطلی کوئی سزا نہیں ذمہ داران کے خلاف ایکشن کیا ہوا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ گولیوں اور پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اور ایف آئی آر کمیٹی کو پیش کی جائے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے کے فوکر فلائٹ ملتان حادثہ کی رپورٹ پر غور کیاگیا۔ متاثرہ شخص نے کمیٹی کو بتایاکہ جہاز حادثہ کے بعد جاں بحق ہونے والوں کو پی آئی اے نے بیس بیس لاکھ معاوضہ دینے کی پیشکش کی تھی ۔ پی آئی اے کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسافر انٹر نیشنل تھے۔

یہ ہماری غلطی تھی اس فلائٹ کے مسافر استنبول جارہے تھے۔ ڈومیسٹک فلائٹ ملک کے اندر اندر ہوتی ہے ۔ اگر کسی اندرون ملک فلائٹ نے بیرون ملک جانا ہو اور اس میں مسافر بیرون ملک جانے والے ہوں تو انٹر نیشنل مسافر کہلائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے سامنے غلط بیانی کیوں کی گئی ، اس سے پہلے پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ یہ انٹرنیشنل مسافر نہیں تھے۔

غلط بیانی پر کارروائی ہوسکتی ہے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ جب انٹر نیشنل مسافر ہونے پر اتفاق ہوگیا ہے تو پھر اس کے مطابق معاوضہ دیا جائے۔ متاثرہ شخص نے کہا کہ اسی فلائٹ کے ایک کینیڈین شہری کو انٹر نیشنل معاوضہ دیا گیا۔ کمیٹی کے رکن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک پاکستانی کو یہی معاوضہ کیوں نہیں دیا جارہا۔ انشورنس کمپنی برطانیہ کی ہے اس کا پی آئی اے کیوں دفاع کررہی ہے۔ پی آئی اے حکام نے کہا کہ کینیڈین شہری کو جلد معاوضہ اس لئے مل گیا کہ اس کا ٹکٹ کینیڈا میں بنا تھا۔ ہم مل بیٹھ کر مسئلہ حل کرتے ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پی آئی اے اپنے شہری کے بجائے غیر ملکی انشورنس کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ 31 مئی تک فریقین معاملہ حل کریں۔