سپریم کور ٹ کا راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس میں نظر ثانی کی درخواست عدالتی فیصلے کے ساتھ دوبارہ دائر کرنے کا حکم

جمعرات 16 مئی 2019 17:55

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2019ء) سپریم کور ٹ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس میں نظر ثانی کی درخواست عدالتی فیصلے کے ساتھ دوبارہ دائر کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتو ی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخر رائوانوار کیوں بیرون ملک جاناچاہتے ہیں۔ جمعرات کوجسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر راؤ انوار کے وکیل ملک نعیم اقبال نے پیش ہو کر موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نقیب اللہ کے قتل کا نوٹس لینے کے بعد راؤ انوار عدالت میں پیش ہوئے تھے جس کے بعد عدالت نے ان کی ضمانت منظور کی تھی تاہم بعد میں راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا،جس پربنچ کے سربراہ نے ان سے کہاکہ ای سی ایل سے نام نکلوانے کا ایک طریقہ ہے لیکن آپ کے مطابق ان کے ضمانت پر ہونے کے باعث ان کا نام ای سی ایل سے بھی نکالا جائے، یہاں سوال پیدا ہوتاہے کہ رائو انوار پولیس آفیسر ہیں تو بیرون کیوں جانا چاہتے ہیں، کیا بیرون ملک ان کاکاروبار ہے، جس پررائوانوار کے وکیل نے کہاکہ میرے موکل اپنی فیملی سے ملنے کے لئے جانا چاہتے ہیں، اگر ہمارے معاملے کودیکھنا ہے تواس حوالے سے پرویز مشرف کیس کی مثال آپ کے سامنے ہے، جس پرفاضل جج نے ان سے استفسارکیاکہ کیا راؤ انوار کیخلاف کوئی اور ایف آئی آر یا انکوائری چل رہی ہے، ان کے حوالے سے 444 لوگوں کے قتل کے بارے میں بہت سی چیزیں چل رہی ہیں،سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ اخباروں میں تو آتا ہے کہ راؤ انوار پر مزید انکوائریاں ہیں، لیکن آپ کے بقول ان کیخلاف اورکوئی انکوائری یا ایف آر نہیں ہے، جس پرایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے عدالت کوبتایا کہ راو انوار کے خلاف نیب میں اثاثوں سے متعلق انکوائری چل رہی ہے،توعدالت کاکہناتھا کہ اس نوعیت کے تو بہت سے کیسز ہیں لیکن ہم اس کیس کو نہیں دیکھ رہے۔

(جاری ہے)

بعدازاں عدالت نے نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس میں نظر ثانی کی درخواست دوبارہ عدالتی فیصلے کے ساتھ دائر کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردی۔