ڑ* امریکہ نے عراق میں اپنے سفارتخانے کا غیر ضروری عملہ واپس بلالیا

/ ایران کے ساتھ کشیدگی کے باعث امریکی شہریوں ، فوجیوں اور تنصیبات پر حملے کی اطلاعات کے پیش نظر یہ اقدام اٹھایا گیا

جمعرات 16 مئی 2019 20:05

]واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2019ء) امریکی وزارت خارجہ نے انٹیلی جنس معلومات کی بنا پر عراق میں ایمرجنسی کا لیول چار درجے تک بڑھانے کے بعد عراق میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں موجود غیرضروری عملے کو واپس بلا لیا ہے۔ یہ پیش رفت امریکی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے جاری کردہ انتباہ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کیباعث عراق میں موجود ایران نواز ملیشیائیں امریکی شہریوں، فوجیوں اور امریکی تنصیبات پر حملے کرسکتی ہیں۔

عراقی سیکیورٹی ذرائع نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے عراقی سیکیورٹی حکام پر زور دیا کہ ملک میں موجود ملیشیائوں کو سرکاری فوج کے ماتحت لایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ عراق میں امریکی مفادت پرحملے کی صورت میں فوری اور موثر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔امریکا کی طرف سے یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دوسری جانب امریکا اور ایران کے درمیان سخت کشیدگی کی فضا پائی جا رہی ہے۔

امریکی انٹیلی جنس اداروں کو معلوم ہوا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں کیقریب میزائل لانچنگ مراکز پر میزائل منتقل کیے جا رہے ہیں۔ یہ اقدام عراق میں موجود امریکا کے 5200 فوجیوں اور 6 فوجی اڈوں کو شدید نقصان پہنچانے کا موجب بن سکتا ہے۔اسی حوالے سے امریکا میں ''ہڈسن انسٹیٹیوٹ" سے وابستہ تجزیہ نگار مائیکل بیرگنٹ نے خبردار کیا ہے کہ امریکی حکومت عراق میں اپنے مفادات کا ہرممکن دفاع کرے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ خطرے کی صورت میں امریکا عراق میں موجود ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائوں 'عصائب اھل الحق' اور 'الحشد الشعبی' ملیشیا کے خلاف فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی فوج اور تنصیبات کا تحفظ ایران کے دست و بازو بن کر کام کرنے والے گروپوں کیخلاف سخت کارروائی میں مضمر ہے۔