ژ*خیبر پختونخوا میں شتر مرغ کی فارمنگ کیلئے پالیسی کی ضرورت ہے، ذیشان سلیم

ّ مناسب فارمنگ نہ ہونے کی وجہ سے خیبر پختونخوا کا سرمایہ دوسرے صوبوں کو منتقل ہو رہا ہے

جمعرات 16 مئی 2019 20:07

\پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2019ء) شتر مرغ کی خیبر پختونخو ا میں فارمنگ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگ اپنا سرمایہ دوسرے صوبوں کو منتقل کر رہے ہیں۔شتر مرغ آسٹریلیا سے درآمد ہونیوالا خوبصورت ڈیزائن کے حامل لیدر والا پرندہ ہے جس کا لیدر مگرمچھ کے بعد دوسرے نمبر کا بہترین لیدر مانا جاتا ہے اور اس کے لیدر سے بنی ہوئی اشیاء کو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ ملک بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔

اس کے لیدر سے نہ صرف ہینڈ بیگز اور شوز بلکہ دیگر کئی اشیاء تیار کی جاتی ہیں جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں بڑی مانگ ہے۔ اس کے لیدر میں پایا جانیوالا گول دائروں کی شکل کا مخصوص ڈیزائن نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اہمیت کا حامل ہے۔شتر مرغ مصنوعات کا آن لائن کاروبار کرنے والے پشاور کے رہائشی ذیشان سلیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ گزشتہ 6 سال سے اس شعبے سے وابستہ ہیں جس میں انہیں خیبر پختونخوا کے عوام کی جانب سے بھی بہت اچھا ریسپانس ملا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح دیگر صوبوں میں شتر مرغ کی فارمنگ کے حوالے سے قانون سازی ہوئی ہے اسی طرح خیبر پختونخوا میں بھی اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے،کیونکہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح خیبر پختونخوا کے عوام بھی اس میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ کراچی اور اسلام آباد میں اس کے لا تعداد فارمز ہیں مگر خیبر پختونخوا میں ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی گئی۔

ذیشان سلیم نے کہا ہے کہ میں نے بذات خود لاکھوں روپے کی انوسٹمنٹ پنجاب میں کی ہے اگر پشاور میں یہ لیگل ہو جائے اور اس کا بل پاس ہو جائے تو ہم پشاور میں بیچیں گے جس کے خیبر پختونخواکی معیشت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ شتر مرغ کا گوشت نہ صرف دل کے مریضوں کیلئے مفید ہے بلکہ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض بھی اس سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ شتر مرغ کے انڈوں کے شیل سے مختلف انواع و اقسام کی اشیاء تیار کی جاتی ہیں اس کے انڈوں پر خوبصورت گُل کاری کی جاتی ہے جو کہ گھروں میں بطور ڈیکوریشن بھی استعمال کی جاتی ہے،اسی طرح اس کے پّر بھی فیشن انڈسٹری میں استعمال ہوتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اس حوالے سے پالیسی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔