معروف کمپنی پےپال نے پاکستان آںے سے انکار کر دیا

پے پال نے آنے سے انکار اس لیے نہیں کیا کہ اسے پاکستان میں کام کرنے سے مسئلہ ہے بلکہ ان کا داخلی نظام ایسا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے کے تیار نہیں ہیں۔ سیکرٹری آئی ٹی کی وضاحت

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 17 مئی 2019 11:54

معروف کمپنی پےپال نے پاکستان آںے سے انکار کر دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مئی2019ء) حکومت کی جانب سے امریکی کمپنی کو راضی کرنے کے باوجود عالمی سطح پر رقم کی منتقلی اور دنیا بھر میں آن لائن ادائیگیوں کے نظام کو چلانے والی کمپنی نے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے سے انکار کر دیا، اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سینیٹ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں سیکرٹری آئی ٹی معروف افضل نے بتایا کہ پے پال نے پاکستان آنے سے انکار اس لیے نہیں کیا کہ اسے پاکستان میں کام کرنے سے مسئلہ ہے بلکہ ان کا داخلی نظام ایسا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے کے تیار نہیں ہیں۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس وزارت آئی ٹی کے یونیورسل سروسز فنڈز زکے لیے منعقد ہوا۔جسے استعمال کرنے کا مقصد ملک کے ایسے علاقوں میں ٹیلی کمیونیکشن متعارف کروانا ہے کہ جو اس سے محروم ہیں یا کم مستفید ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

حالانکہ اجلاس کے ایجنڈے میں نہیں شامل تھا لیکن کمیٹی اراکین نے وزارت آئی ٹی پر زور دیا کہ پے پال سے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے کا مطالبہ کیا جائے۔

اجلاس میں سیکرٹری آئی ٹی اس بات کی وضاحت کی کہ پے پال پاکستان آنے میں کیوں دلچسی نہیں لے رہی تو سینیٹر میاں محمد عتیق کا کہنا تھا کہ جب تک کمپنی کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے قانون نہیں ہو گا پے پال پاکستان آنے سے ڈرے گا۔سینیٹر رحمن کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کا ایک کیس بھی پےپال کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔پے پال کو لازمی حکومت کی حمایت درکار ہو گی جو اس کے مفادات کا تحفظ کر سکے۔

خیال رہے سابق وزیر خزانہ پاکستان میں پے پال متعارف کروانے کے لیے اقدامات کر رہے تھے۔اسد عمر نے بتایا تھا کہ پے پال کے سی ای او کو پیغام بھجوایا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کے لیے بہت ضروری چیز ہے، ان سے ملاقات کے لیے خود امریکا آنے کا بھی کہا ہے، ابھی اس پر بات چیت شروع ہوئی ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ حالانکہ میرا پے پال سے کوئی واسطہ نہیں لیکن مجھے معلوم ہے کہ یہ ہمارے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ایک زبردست ذریعہ ہے۔

واضح رہے اس سے قبل بھی ماہِ ستمبر میں سابق وزیر خزانہ اسد عمر یہ دعویٰ کر چکے تھے کہ پاکستان میں جلد پے پال متعارف کروایا جائے گا۔ اور اس سلسلے میں کچھ ملاقاتیں کی ہیں اور میں بہت پر امید ہوں کہ اگلے تین سے چار ماہ میں پے پال یا اس کا متبادل پلیٹ فارم پاکستان میں متعارف کراد یا جائے گا۔تاہم اب پے پال نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے۔