شہر میں انتہائی ناقص سیوریج سسٹم اور واٹر بورڈ کی غفلت ولاپرواہی آئندہ مون سون کے دوران شہر کی صورتحال کو مزید ابتر بنا دے گی، میئرکراچی

شہریوں کو بے حد خطرناک صورتحال کاسامنا کرنا پڑے گا لہٰذا شہریوں کو تباہی سے بچانے کے لئے ادارہ فراہمی ونکاسی آب کو فوری اقدامات کی ہدایت کی جائے، وسیم اخترکا وزیراعلیٰ سندھ کو خط

جمعہ 17 مئی 2019 16:08

شہر میں انتہائی ناقص سیوریج سسٹم اور واٹر بورڈ کی غفلت ولاپرواہی آئندہ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو شہر میں ناقص سیوریج نظام سے شہر میں پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال سے آگاہ کیا، وزیراعلیٰ کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ شہر میںانتہائی ناقص سیوریج سسٹم اور اس حوالے سے واٹر بورڈ کی غفلت ولاپرواہی آئندہ مون سون کے دوران شہر کی صورتحال کو مزید ابتر بنا دے گی اور شہریوں کو بے حد خطرناک صورتحال کاسامنا کرنا پڑے گا لہٰذا شہریوں کو تباہی سے بچانے کے لئے ادارہ فراہمی ونکاسی آب کو فوری اقدامات کی ہدایت کی جائے، خط میں میئر کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا ہے کہ اگر اس ضمن میں فوری اقدامات نہ کئے گئے تو بارشوں کے دوران شہریوں کو تکلیف دہ صورتحال سے دوچار ہونا پڑے گا جبکہ سڑکوں کی تعمیر ومرمت پر لگایا گیا حکومت سندھ، کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کا پیسہ ضائع ہونے کا بھی خدشہ ہے ۔

(جاری ہے)

16 مئی 2017 کو وزیراعلیٰ سندھ کے نام لکھے گئے خط میں میئر کراچی نے شہر میں سیوریج سسٹم کی بدترین حالت سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ شہر کے تمام برساتی نالے سیوریج نالوں کے طورپر استعمال ہونے کی وجہ سے ان میں برساتی پانی کے لئے گنجائش باقی نہیں رہی حالانکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ضلعی میونسپل کارپوریشنز ہر سال ان نالوں کی صفائی پر خطیر رقم خرچ کررہی ہیں اس کے باوجود حقائق یہی ہیں کہ اکثر جگہوں پر مین ہول سے ڈھکنے غائب ہیں ، سیوریج کی لائنیں چوک ہوچکیں خاص طورپر گنجان آباد علاقوں اور اولڈ سٹی جیسے لیاری، شیرشاہ، چاکیواڑہ، کھارادر، میٹھادر، لیاقت آباد، ناظم آباد، کورنگی، لانڈھی اور ملیر وغیرہ میںصورتحال تشویش ناک ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے بصورت دیگر آئندہ برسات میں شہریوں کو بے حد خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہو ں نے کراچی میں فراہمی و نکاسی آب کے اموراور ذمہ داری کی طرف وزیر اعلیٰ سندھ کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ کراچی میں بلدیاتی نظام کے آغاز سے ہی فراہمی ونکاسی آب کے ایم سی انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے تحت کام کرتا رہا جسے 1957 میں کے ڈی اے کومنتقل کردیاگیا اور پھر 1982 میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا قیام عمل میںلایاگیا جس کا چیئرمین میئر/ایڈمنسٹریٹر / ناظم کراچی کو بنایا گیا جبکہ صوبائی وزیر بلدیات ،سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت ادارہ فراہمی ونکاسی آب کے چیئرمین ہیںلہٰذا کراچی کے شہریوں کے وسیع تر مفاد میں اور شہر میں صحت بخش ماحول کی فراہمی بلا تعطل مہیا کرنے کے لئے ادارہ فراہمی ونکاسی آب کو ہدایات جاری فرمائی جائیں کہ وہ فوری طورپر اس معاملے پر توجہ دے اور سیوریج سسٹم کے لئے متبادل انتظامات عمل میں لائے - جس سے برساتی نالوں کو سیوریج سے محفوظ رکھا جاسکے اور بارشوں کے دوران ان کے اوورفلو ہونے کا خطرہ باقی نہ رہے۔

میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں نوتعمیر شدہ سڑکیں ناقص سیوریج نظام اوراوورفلو کی وجہ سے دوبارہ ٹوٹ پھو ٹ کا شکار ہوجاتی ہیں اور ان کی تعمیرو مرمت پر لگائی جانے والی رقوم ضائع ہوجاتی ہیں اس لئے لازمی ہے کہ سیوریج کے نظام کی درستگی کے لئے فوری اقدامات عمل میں لائے جائیںتاکہ تعمیر ہونے والی سڑکیں پائیدار ثابت ہوسکیںاور فنڈز کا ضیاع بھی رک جائے۔