؁نوشہرہ کینٹ :نوشہر ہ کے علاقے آضاخیل بالا میں چھ ماہ قبل 17سالہ خوبرو دوشیزہ سنبل کے آغوا ،ْ کے مقدمہ کا بھیانک ڈراپ سین

[ آضاخیل بالا کی خوبروسنبل اور مردان تحت بھائی کے محمد آصف کے موبائل پر دوستی تھی محمد آصف سنبل سے ملنے رات اس کے گھر آیا دونوں کو گھروالوں نے قابل اعتراض حالت میں دیکھ کر غیرت کے نام پر شدید تشدد کرنے کے بعد بھانسی دیکر موت کے گھات اتادیاگیا، پولیس

جمعہ 17 مئی 2019 20:36

8نوشہرہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2019ء) نوشہر ہ کے علاقے آضاخیل بالا میں چھ ماہ قبل 17سالہ خوبرو دوشیزہ سنبل کے آغوا ،ْ کے مقدمہ کا بھیانک ڈراپ سین ۔پولیس کے مطابق آضاخیل بالا کی خوبروسنبل اور مردان تحت بھائی کے محمد آصف کے موبائل پر دوستی تھی محمد آصف سنبل سے ملنے رات اس کے گھر آیا دونوں کو گھروالوں نے قابل اعتراض حالت میں دیکھ کر غیرت کے نام پر شدید تشدد کرنے کے بعد بھانسی دیکر موت کے گھات اتادیاگیا۔

پولیس کے مطابق ملزمان نے اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیاکہ موت کے گھات اتانے کے بعد ہاتھ پاوں باندھ کر الگ الگ بوریوں میں بند کرکے پشتون گڑھی پل سے دریائے کابل میں پھینک کر دریا بدد کردیاگیا۔پولیس تھانہ آضاخیل کے مطابق دوہرے قتل کو چھپانے کے لیے سنبل کی والدہ نے بیٹی سنبل کے گھر سے اصف کے ساتھ فرار کا مقدمہ درج کرواکر ڈرامہ بازی کرنے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

پولیس نے موبائل ڈیٹا کے زریعے ملزمان کو گرفتارکیا۔مقتول کا موٹر سائیکل اور واردات میں استعمال ہونے والی موٹر کار برآمد۔پولیس کے مطابق سنبل کی والدہ مسماة گلشن آرا روپوش ہوگئی پولیس گلشن آرا کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارہی ہے۔بعدالت سول جج /جوڈیشنل مجسٹریٹ نوشہرہ محمد ولی مہمند نے دونوں گرفتار ملزمان زر شید علی اور مقتولہ سنبل کے ماموں وا جان کے اعترافی بیان کے بعد دونوں ملزمان کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمارنڈ پر جوڈیشل لاک آپ نوشہرہ بھیج دیا۔

تفتیشی افیسر اے ایس ائی اصغر خان کے مطابق واقعہ آٹھ ماہ پرانا ہے دونوں مقتولین کی نعیشیں دریائے کابل میں پھینک دی گئی تھی دریا برد ہونے کی وجہ سے نعیشیں برآمد ہونا مشکل ہے مگر پولیس نے ریسکیو 1122سے رابطہ کیا پنجاب پولیس سے بھی رابطہ میں ہے ۔مگر تاحال دنوں مقتولین کی نعیشیں نہ مل سکی۔تفصیلات کے مطابق نوشہرہ کے علاقے آضاخیل بالا میں مسماة گلشن آرا ،ْ بیوہ سید اکبر نے تھانہ آضاخیل میں رپورٹ درج کی کہ اس کی سترہ سالہ بیٹی مسماة سنبل دختر سید اکبر کو مسمی محمد آصف ولد صنوبر سکنہ عمر آباد کاظم کلے تحت بھائی ضلع مردان شادی کے لیے آغوا ،ْ کرکے گھر سے فرار ہوگیا ہے جس پر تھانہ آضاخیل نے زیردفعہ مقدمہ علت 58 زیر دفعہ PPC 365 /34درج کرلیاگیا۔

اضاخیل پولیس نے تفتیش شروع کر دی۔ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کیپٹن (R) منصور امان نے افتخار شاہ SPانوسٹی گیشن کی سربراہی میں نیک زمان خان SHO اضاخیل اور اصغر خانASI پر مشتمل تفتیشی ٹیم تشکیل دیکر لڑکی کی برآمدگی کا ٹاسک حوالہ کیا۔تفتیشی ٹیم نے جدید طریقہ تفتیش سے پوری طرح استفادہ حاصل کیا ۔دوراں تفتیش پتہ چلا کہ آصف ولد صنوبر ساکن کاظم کلے تخت بھائی اور مسماة(س) کا آپس میں رابطہ تھا۔

اضاخیل پولیس نے وہاں مقامی تھانے سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ اُسی دن مردان چوکی عمر آباد لوند خوڑ میں آصف علی کی گمشدگی کی رپورٹ اُس کے چچازاد بھائی اسرار نے درج کروائی ہے۔تفتیشی ٹیم مختلف زاویوں سے کیس کی تفتیش کی۔اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروے کار لاتے ہوئے آخر کار حقائق تک رسائی حاصل کی۔اور ملزمان زر شید علی ولد اسلام الدین ساکن اضاخیل اور آوا جان ولد اکبر جان ساکن پبی کو گرفتار کر لیا۔

ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے اعتراف جرم کرتے ہوئے سب اُگل دیا۔آصف علی کے مسماة (س) کیساتھ تعلقات تھے۔آصف اُنکے گھر آیا تو لڑکی کی ماں (جس نے اُسکی گمشدگی کی رپورٹ درج کی تھی)کے کہنے پر دونوں کو ملزمان نے 17-08-2018 کو قتل کر دیا۔اور لاشوں کو بوریوں میں بند کرکے موٹر کار میں لے جاکردریا بدر کر دیا۔ملزمان کی نشاندہی پر مقتول آٖصف کی موٹر سائیکل اور واردات میں استعمال ہونے والی موٹر کار بھی برآمد کر لی گئی ۔

ملزمہ کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔مزید تفتیش جاری ہے۔تفتیشی افیسر اے ایس ائی اصغر خان کے مطابق واقعہ آٹھ ماہ پرانا ہے دونوں مقتولین کی نعیشیں دریائے کابل میں پھینک دی گئی تھی دریا برد ہونے کی وجہ سے نعیشیں برآمد ہونا مشکل ہے مگر پولیس نے ریسکیو 1122سے رابطہ کیا پنجاب پولیس سے بھی رابطہ میں ہے ۔مگر تاحال دنوں مقتولین کی نعیشیں نہ مل سکی۔