Live Updates

ڈالر کی تاریخی اونچی اڑان بھی روئی کے بھائو پر اثر انداز نہ ہوسکی،بھائو میں مندی کا رجحان برقرار

کپاس کی بوائی میں تسلی بخش اضافہ، بارشوں سے فی الحال فائدہ ہوگا،کاٹن پالیسی کا ہنوز انتظار ہے،نسیم عثمان

ہفتہ 18 مئی 2019 18:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2019ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھائو میں مجموعی طورپر مندی کا رجحان رہا، بڑے ٹیکسٹائل گروپوں نے اپنی ضرورت کی روئی مقامی و بین الاقوامی مارکیٹوں سے خرید لی ہے جبکہ دیگر ملیں اپنی ضرورت کی روئی گاہے بہ گاہے خرید رہے ہیں جنرز کے پاس تقریباً روئی کی ساڑے 4 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے جبکہ کپاس کی نئی سیزن بھی جون کے آخر میں جزوی طور پر شروع ہونے کی توقع ہے۔

گوکہ سانگھڑ کے ایک جنر نے نئی سیزن کے بنولے کی5ٹرالے کاسودہ جون کی ڈیلوری کی شرط پر فی من1675روپے کے بھائو پر فروخت کئے ہیں۔صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھائوفی من7000تا8900روپے ہے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من150روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من8600روپے کے بھائو پر بند کیا۔

(جاری ہے)

گزشتہ ہفتہ کے دوران روپے کے نسبت ڈالر نے اونچی اڑان شروع کردی ہے کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف نے بیل آئوٹ پیکج میں مالی سال کے آخر تک روپے کے نسبت ڈالر کی قیمت بڑھا کر 160تا165 روپے کرنے کی شرط عائد کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ڈالر کا بھائو بڑھنا شروع ہوگیا ہے۔

جمعہ کوانٹر بینک میں روپے کے نسبت ڈالر کا بھائو149 روپے کی اونچی ترین سطح کو چھولیا تھا جبکہ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ہونے کی توقع ہے جس کے باعث تمام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا جنرز نے بھی روئی کا بھائو بڑھنے کی امید سے روئی کی فروخت کم کردی ہے جبکہ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز مالکان بھی ڈالر کی اڑان کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ ہونے کی توقع کررہے ہیں لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ بیرونی درآمد کنندگان ڈالر کا بھائو بڑھنے کا پورہ فائدہ برآمد کنندگان کو نہیں دیتے وہ ڈسکائونٹ طلب کر دیتے ہیں۔

دوسری جانب ڈالر کے بھائو میں اضافہ کے سبب کئی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے خصوصی طور پر توانائی کی قیمت بڑھ جانے اور بینک انٹرسٹ ریٹ بڑھ جانے کی وجہ سے پیداواری کاروباری لاگت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے جو برآمدات پر منفی اثر مرتب کرتا ہے اس طرح ڈالر کا بھائو بڑھنے کا برآمد کنندگان کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا بہر حال ڈالر کا بھائو کاٹن، کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر اثر انداز ہوتا ہے جس کے باعث ان اشیاء کے بھائو میں اتار چڑھا ہوتا رہتا ہے۔

دوسری جانب چین اور امریکا کے مابین ہونے والے اقتصادی تنازع میں شدت بڑھتی جارہی ہے جو تجارت پر منفی اثر کررہی ہے اس کی وجہ سے ساری دنیا کی معیشت میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی ہے جس کا منفی اثر کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر بھی ہورہا ہے۔بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کے بھائو میں زبردست گراٹ ہوئی ہے نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھائو میں کمی واقع ہوئی ہے جو کم ہوکر فی پاونڈ 65 امریکن سینٹ کی گزشتہ تین سالوں کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔

اسی طرح بھارت میں بھی روئی کے بھا ئومیں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے گو کہ بھارت میں روئی کی پیداوار اولین تخمینہ 3 کروڑ 65 لاکھ گانٹھوں سے تقریبا 50 لاکھ گانٹھیں کم پیدا ہونے کی توقع ہے پیداوار 3 کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع بتائی جاتی ہے اس کے باوجود اسکے روئی کا بھائو بڑھنے کے بجائے کم ہوتا جارہا ہے۔ اسی طرح چین میں بھی روئی کے بھائو میں مجموعی طورپر کمی واقع ہورہی ہے۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے زریں علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں کپاس کی بوائی میں گزشتہ سال کے نسبت اضافہ ہورہا ہے تاحال فصل کی صورت حال تسلی بخش بتائی جاتی ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں کئی علاقوں میں بارشوں کی وجہ سے بوائی متاثر ہورہی ہے لیکن ابھی بوائی میں خاصا وقت ہے تاہم بارشوں کی وجہ سے پیداوار پر مثبت اثر ہوگا حکومت کی مشینری بھی کپاس کی پیداوار بڑھانے کی کوشش کررہی ہے فی الحال امید کی جاتی ہے کہ نئی سیزن میں کپاس کی بوائی میں اضافہ کیا جائے گا بہر حال حکومت کی جانب سے کپاس کی پالیسی کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے نومبر میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کی کرنے کے عزم کا اعلان کیا تھا اس وقت محکمہ زراعت اور فوڈ اینڈ ریسرچ کے محکمہ نے پھٹی کی قیمت تقریبا فی 40 کلو 3500 روپے کرنے اور ٹی سی پی کے زریعے روئی کی تقریبا 5 لاکھ گانٹھیں خریدنے کا عندیہ دیا تھا لیکن مئی کے اواخر تک کپاس کی بوائی مکمل ہونے کی توقع ہے تاہم ابھی تک کاٹن پالیسی کا اعلان نہیں کیا جاسکا بارشوں کے سبب صوبہ پنجاب میں کپاس کی بوائی کی مدت جون تک بھی بڑھ سکتی ہے۔

دریں اثنا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 مئی تک روئی کی پیداوار کے اعداد وشمار جاری کئے ہے جس کے مطابق اس عرصے تک ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 7 لاکھ 78 ہزار گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کی پیداوار سے 7 فیصد کم ہے۔آئندہ سیزن میں کپاس کی کاشت بڑھانے کی غرض سے حکومت فرٹیلائزر اور تصدیق شدہ بیج پر سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے کیوں کہ کپاس کی فصل ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا مقام رکھتی ہے
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات