Live Updates

اپوزیشن کی پولیس اصلاحات ترمیمی بل کی بھرپور مخالفت اوراحتجاج ،ایوان سے واک آئوٹ کے باوجود پولیس ایکٹ 2002 بحالی بل 2019منظورکرلیا گیا

ہفتہ 18 مئی 2019 20:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2019ء) سندھ اسمبلی کی تین بڑی اپوزیشن جماعتوں کی پولیس اصلاحات ترمیمی بل کی بھرپور مخالفت اوراحتجاج ،ایوان سے واک آئوٹ کے باوجود پولیس ایکٹ 2002 بحالی بل 2019منظورکرلیا گیا،اپوزیشن ارکان نے پولیس اصلاحات ترمیمی بل کی کاپیاں پھاڑکوہوا میں اچھالیں اوراسپیکرڈائس کے سامنے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آٹ کیا، دواپوزیشن جماعتوں مجلس عمل اورتحریک لبیک کی حمایت پر اسپیکر نے بل کی متفقہ طورپر منظوری کا اعلان کیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو اسپیکرآغاسراج درانی کی صدارت میں ہوا،تلاوت اوردعا کے بعد ایجنڈے کے مطابق حکومتی رکن اورسلیکٹ کمیٹی کے کنوینرصوبائی وزیر اسماعیل راہو نے پولیس میں اصلاحات سے متعلق سرکاری بل پر منتخب کمیٹی کی رپورٹ اور پولیس ایکٹ 1861 کی منسوخی اور پولیس آرڈر 2002 کا بحالی بل 2019 منطوری کے لیے ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن نے شدید احتجاج اورنعرے بازی شروع کردی۔

(جاری ہے)

قائد حزب اختلاف سمیت اپوزیشن اراکین پولیس اصلاحات بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر روسٹرم کے سامنے جمع ہوگئے اپوزیشن ارکان نے احتجاجا پولیس آرڈر2002بحالی بل کی کاپیاں اسپیکرڈائس پرپھینک دیں اورشدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کے دوران اپوزیشن اراکین نے پولیس اصلاحات بل کی کاپیاں پھاڑکرہوا میں اچھال دیں اورکچھ دیراحتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد ایوان سے واک آٹ کرگئے پیپلزپارٹی کے سعیدغنی ، شرجیل میمن اور دیگر ارکان نے ایوان میں کاغذ کے ٹکڑے جمع کئے اسپیکرآغاسراج درانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس بات کرنے کے لیئے کچھ ہے نہیں تو وہ اس طرح کا رویہ اختیار کرتے ہیں ۔

اس دوران دواپوزیشن جماعتوں مجلس عمل اورتحریک لبیک نے بڑی اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف جی ڈی اے اورایم کیوایم پاکستان کے اراکین کا ساتھ نہیں دیا اوراحتجاج میں شرکت نہ کرتے ہوئے حکومتی بل کی حمایت کی ۔ اپوزیشن کے ایوان سے واک آٹ کے بعد حکومتی اراکین نیاپوزیشن کے رویے پرطنزیہ نعرے لگائیاوربعض ارکان نے نعرہ تکبر بھی بلند کیا اپوزیشن کے شدید احتجاج شورشرابے اورنعرے بازے کے باوجود وزیرپارلیمانی امورمکیش چاولہ نے پولیس ایکٹ 1861 کی منسوخی اور پولیس آرڈر 2002 کا بحالی بل 2019 کلازبائی کلاز منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا جسے منظورکرلیا گیا سندھ اسمبلی سے منظورکردہ پولیس بل پر اپوزیشن ایک بارپھرتقسیم نظرآئی قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ سیلیکٹ کمیٹی میں اپوزیشن رکن حلیم عادل شیخ نے پولیس بل 2019 پر اختلافی نوٹ جمع کرایا ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی اور ایم کیو ایم کے محمد حسین نے بھی بل کے مسودے پردستخط نہیں کیئے۔

مجلس عمل اورتحریک لبیک کے ارکان نے بل کی حمایت کی اورسیلیکٹ کمیٹی میں مجلس عمل کے واحد رکن عبدالرشید اورتحریک لبیک کے مفتی قاسم فخری نے اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے سفارشات اوربل کے مسودے پردستخط کیے۔ پولیس اصلاحات بل کی منظوری کے دوران آخری مرحلے میں جی ڈی اے کے ارکان شہریارمہرکی قیادت میں ایوان میں واپس آگئے اس دوران قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی اورحلیم عادل شیخ باربارانہیں اعتماد میں لینے کے لیے ایوان میں آتے رہے شہریار مہر لیکن جی ڈی اے ارکان اجلاس کی کارروائی میں شریک رہے۔پولیس آرڈر 2002بحالی بل اب توثیق کیلییگورنر سندھ کوبھیجا جائیگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات