نہ ماہر معاشیات ہوں ،نہ ہی سیاستدان ،صرف جج رہا ، میری زندگی کھلی کتاب ہے، جاوید اقبال

عدالتیں صرف 25 ہیں اور ریفرنسز ساڑھے بارہ ہزار ہوں تو سارے کیسز کیسے منطقی انجام تک پہنچیں گے، چیئر مین نیب نیب ملکی مفاد کو ہر صورتدرسر کرے گا چاہے چیئرمین نیب کو ذاتی نقصان اٹھانا پڑے، کوئی الزام ثابت ہو جائے تو استعفیٰ دے دونگا ، پریس کانفرنس

اتوار 19 مئی 2019 16:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2019ء) چیئر مین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہاہے کہ نہ ماہر معاشیات ہوں ،نہ ہی سیاستدان ،صرف جج رہا ، میری زندگی کھلی کتاب ہے ۔پریس کانفرنس کے دور ان جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاکہ سولہ سترہ ماہ میں کسی نے بڑا بھلا کہا بھی تو میں نے شکوہ نہیں کیا ،دھمکیاں بھی ملتی رہیں ،دو تین دنوں سے حالات کافی آگے بڑھ گئے ہیں ،میں کوئی ماہر معاشیات نہیں ہوں، نہ کوئی سیاستدان ،میں تو صرف جج رہا ،میری زندگی کھلی کتاب ہے ۔

انہوںنے کہاکہ الزام لگایا جاتا ہے کہ نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کررہا ہے ،اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ پولیٹیکل انجینئرنگ کی وجہ سے کسی کوپانچ منٹ کے لئے بھی گرفتار نہیں رکھا جائیگا ۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی بھی الزام ثابت ہو جائے تو استعفیٰ دے دوں گا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ملک کو تو قائم رہنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نیب ملکی مفاد کو ہر صورتدرسر کرے گا چاہے چیئرمین نیب کو ذاتی نقصان اٹھانا پڑے ۔

انہوںنے کہاکہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ریفرنس کا منطقی انجام میں ہوتا ۔ انہوںنے کہاکہ عدالتیں صرف 25 ہیں اور ریفرنسز ساڑھے بارہ ہزار ہوں تو سارے کیسز کیسے منطقی انجام تک پہنچیں گے ۔انہوںنے کہاکہ کوشش کر رہے ہیں کہ ججز کی تعداد بڑھائی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر نیب کو نیب ادارہ بنایا جاتا تو آج حالات بہتر ہوتے۔انہوںنے کہاکہ گریڈ سترہ اور اوپر کے افسران کو سوالنامہ بھجوایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :