چیئرمین نیب کا آئندہ کسی برنس مین کو طلب نہ کرنے کا اعلان

تاجروں کو صرف سوال نامہ بھیجیں گے، تاجر برادری بغیر کسی خوف قانون کے مطابق اپنی سرگرمیاں جاری رکھے۔ چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال نے پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 19 مئی 2019 20:59

چیئرمین نیب کا آئندہ کسی برنس مین کو طلب نہ کرنے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مئی2019ء) قومی احتساب بیورو نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ آئندہ کسی برنس مین کو طلب نہیں کیا جائے گا، تاجروں کو صرف سوال نامہ بھیجیں گے، تاجر برادری آئین اور قانون کے مطابق اطمینان سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے گزشتہ 14 ماہ کے دوران بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے اڑھائی ارب روپے وصول کرکے متاثرین میں تقسیم کئے ہیں، یہ نیب کی شاندار کارکردگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے، نیب ان کو تحفظ فراہم کرے گا اور کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے یہ تاثر پیدا ہو کہ معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، نیب انسان دوست ادارہ ہے اور وہ سب کی عزت نفس کا خیال رکھے گا، قرآن پاک میں بھی رزق حلال کمانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو اپنے اختیار کے بارے میں جوابدہی کرنی ہے کہ اس نے اپنے اختیار کو اپنے لئے استعمال کیا یا ملکی مفاد میں استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ الزام لگایا ہے کہ بیورو کریسی نیب کی وجہ سے خوفزدہ ہے، میں وفاقی بیورو کریسی کے پاس خود گیا اور اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا انہیں یقین دلایا کہ گریڈ 17 سے 21 تک جتنے کیسز درج ہوں گے ان کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا، بیورو کریسی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے گزارش کی کہ جن افسران کے مقدمات نیب میں چل رہے ہیں یا ان کے خلاف انوسٹی گیشن مکمل ہوگئی ہے ان کو اہم عہدوں پر تعینات نہ کیا جائے ان کے خلاف مقدمات کو ہر صورت منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ میں نے پنجاب کی بیورو کریسی سے بھی خطاب کیا اور ان کی شکایات پوچھیں، پنجاب کی بیورو کریسی سے مشاورت کے بعد ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب سے کہا کہ وہ اپنے اداروں میں ادارہ جاتی احتساب کے نظام کو فعال بنائیں۔انہوں نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہتھکڑی لگنے سے ان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے تو انہیں ایسے کام کرنے سے پہلے سوچنا چاہئے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران نیب ملزمان کو ہتھکڑی نہیں لگا رہا۔

متعلقہ عنوان :