نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں"ہزارہ کلچرل ڈی" کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد

ہزارہ ثقافت کا دن منانے کا مقصد ہزارہ قوم کی منفرد ثقافت اور تمدن کو ہزارہ کی شناخت کا ذریعہ بنانا ہے‘ فاطمہ عاطف

اتوار 19 مئی 2019 21:05

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2019ء) نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں"ہزارہ کلچرل ڈی" کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی منتظم"ہزارہ فورم اسلام آباد" کی بانی انسانی حقوق،امن اور ثقافت کی فعال کارکن فاطمہ عاطف نے ہزارہ کلچر ڈے منانے کے حوالے سے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہزارہ ثقافت کا دن منانے کا مقصد ہزارہ قوم کی منفرد ثقافت اور تمدن کو ہزارہ کی شناخت کا ذریعہ بنانا ہے تاکہ پوری دنیا ہزارہ قوم کی ثقافت، ادب، زبان، تاریخ اور فنون لطیفہ سے روشناس ہو سکیں۔

دو دہائی سے دہشت گردی کی شکار "ہزارہ قوم" جس کا کیلینڈر پے در پے دہشتگردی کے واقعات میں لاشیں اٹھاتے اٹھاتے اور یوم سیاہ مناتے مناتے تاریکیوں میں کہیں گم نہ ہو جائے اس لئے "ہزارہ قوم" نے اپنی شناخت اور ثقافت کی ترویج کے لئے اپنی جدوجہد تیز کردی۔

(جاری ہے)

اسی سلسلے میں 2013 سے اب تک موجودہ "ہزارہ فورم اسلام آباد" رضاکاروں کے ایک گروپ نے دہشت گردی کے خلاف پرزور طریقے سے آواز اٹھائی اور ساتھ ساتھ اپنی ثقافت کی ترویج و تشہیر کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت مختلف چھوٹے بڑے تقریبات کا اہتمام بھی کیا تاکہ قومی سطح پر "ہزارہ قوم" کے امیج کو مثبت انداز میں پیش کیا جائے۔

فاطمہ عاطف نے مذید بتایا کہ اس جدوجہد میں سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے کارکنوں نیز تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اظہار یکجہتی کی۔ اس سفر میں لوک ورثہ نے بھی بھر پور ساتھ دیا اور ہزارہ ادب، موسیقی، تاریخ، لباس، زبان، پکوانوں اور طرز زندگی کو دنیا کے سامنے لانے شراکتی بنیادوں پر حتی الوسع کوششیں کی۔ اس موقع پر ہزارہ فورم اسلام آباد نے ہزارہ کلچر ڈے منانے کے حوالے سے ایک مشاوراتی مہم کا آغاز کیا۔

اس مہم کے دوران ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے مختلف سیاسی، سماجی اور ادبی اداروں اور شخصیات سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر رابطے کئے گئے۔ اس مشاورتی عمل کے دوران ہزارہ کلچر ڈے کی اشد ضرورت، اہمیت اور افادیت کو سمجھتے ہوئے کثیر تعداد نے یکجہتی کا اظہار کیا۔اس سال یورپ کے مختلف ممالک، وسطی ایشیا، آسٹریلیا اور بلخصوص پاکستان میں " ہزارہ ثقافت کا دن 19 مئی" پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔

مہمان خصوصی میں عبدالخالق ہزارہ ( منسٹر کلچر، یوتھ، سپورٹس، ٹورزم و آرکائیو)، حارث خلیق سیکریٹری جنرل ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان،ہ فوزیہ سعید ( سابقہ ایگزیٹیو ڈائریکٹر لوک ورثہ پاکستان) اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے شرکت کی اور ہزارہ کلچر ڈے کی مناسبت سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔حارث خلیق نے کہا کہ ہزارہ کی نسل کشی دراصل انسانیت کی نسل کشی ہے۔

19مئی 2019 وہ تاریخ ساز دن ہے جب ہزارہ قوم پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں قومی سطح پر " ہزارہ کلچر ڈی" منا رہے ہیںجس میں ہزارہ کے ساتھ ساتھ ہزارہ فرینڈز، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے فعال کارکنوں کے ساتھ ساتھ بلوچستان سے حکومتی نمائندے بھی شریک ہیں۔ڈاکٹر فوزیہ سعید نے ہزارہ کلچرل ڈے منانے کی اہمیت اور اس کے مثبت اثرات پے بات کی۔

عبدالخالق ہزارہ نے ہزارہ کلچرل ڈے کے دن کو ہزارہ قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے طور پر منانے کی اہمیت پے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہزارہ ادب، موسیقی، تاریخ، لباس، زبان، پکوانوں اور طرز زندگی کو دنیا کے سامنے لانے کی اشد ضرورت ہے۔ سماجی کارکن طاہرہ عبدللہ نے ہزارہ قوم کی جدوجہد پے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہزارہ منفرد اور خوبصورت اور پر امن قوم ہے جس کے نا حق نسل کشی کی گئی‘ ہمیں ہزارہ قوم کو اس کی شناخت کو تحفظ ضرور دینا ہو گا۔

کارکن انسانی حقوق و ڈاکومنٹری فلم میکر "حسیب خواجہ" نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ سیاسی، سماجی اور اقتصادی لحاظ سے زیرعتاب معصوم ہزارہ برادری کا "یوم ثقافت ہزارہ"وفاقی سطح پر منانا ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ یہ ہزارہ کا اپنی شناخت کے مسائل حل کرنے کی طرف مثبت آہنی اور پرآمن قدم ہے مگرحکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ اس ثقافتی دن کو سرکاری سطح پر اظہار یکجہتی کے لیے منائے تاکہ ہزارہ قوم کی احساس محرومی اور رنج و غم میں کمی آسکے‘ ہزارہ بھی ہم سب کی طرح محب الوطن پاکستانی ہیں ہمیں بھی ان کی خوشیوں میں شریک ہونا چاہئے جس طرح ہم اپنی دوسری پاکستانی کمیونیٹیز کی ثقافتوں کے دن مناتے ہیں اسی طرح آج ہزارہ ثقافت کے دن کو بھی قومی سطح پر اسی جوش جذ بے سے منانا چاہیئے۔

اس موقع پر ہزارہ دستکاروں کی نمائش بھی کی گئی جس کو حاضرین نے بہت پسند کیا۔ تقریب کے آخر میں ہزارہ کلچر ڈے کے حوالے سے کیک کاٹ کر تمام مہمانوں نے ہزارہ قوم کے ساتھ اپنی خوشی کا اظہار کیا۔