اپوزیشن کا ملک کی نازک معاشی صورتحال ، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور نیب کی کارروائیوں پر سخت تشویش کا اظہار

انتقامی کارروائیاں نہیں ہونی چاہئیں ،گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں ،عوام کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے، بلاول بھٹو زر داری کی جانب سے دیئے گئے افطار ڈنر کے موقع پر اپوزیشن رہنمائوں کی گفتگو حکومتی پالیسیوں کے خلاف صرف پارلیمنٹ میں احتجاج کافی نہیں، اپوزیشن کو عوامی قوت کا مظاہرہ بھی کرنا ہو گا، بلاول بھٹو زر داری طبی معائنہ مکمل ہوتے ہی شہباز شریف واپس آئیں گے، ان کی سیاسی پناہ کی افواہیں حکومتی مشینری پھیلا رہی ہے، حمزہ شہباز میرے والد کی طبیعت ٹھیک نہیں ،اپنے نظریے پر مضبوطی سے جمے ہوئے ہیں، مریم نواز کی گفتگو … اجلاس کی اندروانی کہانی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، کیا آپ آصف زرداری کی گرفتاری کا انتظار کر رہے ہیں مولانا فضل الرحمن برس پڑے

اتوار 19 مئی 2019 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2019ء) اپوزیشن نے ملک کی نازک معاشی صورتحال ، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور نیب کی کارروائیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے ، انتقامی کارروائیاں نہیں ہونی چاہئیں ،گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں ،عوام کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے ۔

اتوار کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے تمام اپوزیشن جماعتوں کو افطار ڈنر کی دعوت دی گئی ،زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے افطار ڈنر میں جمعیت علماء اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی اور پی ٹی ایم رہنما شریک ہوئے۔مسلم لیگ (ن ) کے وفد کی قیادت شاہد خاقان عباسی کررہے تھے دیگر رہنماؤں میں سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز، پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب اورسابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق شامل تھے۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کے وفد نے لیاقت بلوچ کی سربراہی شریک ہوا جبکہ اے این پی کے ایمل ولی خان، زاہد خان اور میاں افتخار حسین کے علاوہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ، میر حاصل بزنجو، جہانزیب جمالدینی، محسن داوڈ اور علی وزیر افطار ڈنر میں شامل تھے ۔افطار ڈنر کے بعد اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس کی میزبانی آصف علی زر داری اور بلاول بھٹو زر داری کررہے تھے ۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، سابق چیئر مین سینٹ رضا ربانی ، پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری ، سینئر رہنما سید خورشید شاہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔پشتون خواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بلاول بھٹو کے افطار ڈنر میں شریک ہونا تھا تاہم ان کی فلائٹ چھوٹ گئی جس کے باعث تقریب میں ان کی جگہ سینیٹر عثمان شریک ہوئے۔

پی پی اعلامیے کے مطابق اپوزیشن کی ملک کی نازک معاشی صورتحال، مہنگائی اور عوام کی مشکلات کے حل میں حکومتی عدم دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کیا، اپوزیشن نے نیب کارروائیوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انتقامی کارروائیاں قرار دیا۔ذرائع کے مطابق شرکاء نے کہاکہ احتساب کے خلاف نہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے مگر انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیں ۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مستقبل میں اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے زرداری ہاؤس میں جاری اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق اپوزیشن کے افطار ڈنر میں قبل ازوقت انتخابات یا قومی حکومت کے مطالبے پر بھی بات کی گئی ۔ ذرائع کے مطابق شرکاء نے کہاکہ نیب چیئرمین نے انٹرویو میں جو باتیں کی ہیں اس سے ان کی جانبداری واضح ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مریم نواز نے میاں نوازشریف کی طبیعت کے بارے میں بھی آگاہی دی۔شہباز شریف کے حوالے سے نیب چیئرمین کے انٹرویو پر حمزہ شہباز نے بھی اظہار خیال کیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کے معاشی بحران، آئی ایم ایف کا قرضہ، ڈالر کی اڑان اور دیگر معاملات زیر غور آئے ۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن اور عوامی نیشنل پارٹی نے عید الفطر کے فوری بعد احتجاجی تحریک چلانے کی تجویز پیش کی ۔

مولانا فضل الرحمن نے شرکاء سے کہاکہ انہیں کس چیز کا انتظار ہے ، موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگر مزید دیر کی گئی تو اپوزیشن کو بھی نقصان پہنچے گا ،حکومت کی ناقص پالیسیوں کے وجہ سے عوام خود سڑکوں پر آگئے تو اپوزیشن کریڈ ٹ نہیں لے سکے گی ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میں نے پوری اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں حلف نا اٹھانے کی تجویز دی تھی، اگر میری تجویز مان لی جاتی تو آج یہ حالات نا ہوتے، ن لیگ نے اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) کی تجویز نا مان کر بڑی غلطی کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر اے پی سی ہو جاتی تو حکومت کے ہوش اڑ جاتے، حکومت مخالف تحریک نا چلانے سے عوام میں این آر او کا تاثر ابھرتا ہے، حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا آپ لوگ تحریک کیلئے آصف زرداری کی گرفتاری کا انتظار کر رہے ہیں آصف زرداری نے کہا کہ ان کی آدھی زندگی جیلوں اور کچہریوں کے چکر کاٹتے گزری ہے۔

ایک نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ میری گرفتاری نیب کی نہیں کسی اور کی خواہش ہے، موجودہ حکومت تاریخ کی نالائق ترین حکومت ہے۔بلاول نے حزب اختلاف کے رہنماؤں سے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف صرف پارلیمنٹ میں احتجاج کافی نہیں، اپوزیشن کو عوامی قوت کا مظاہرہ بھی کرنا ہو گا، اس پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نون لیگ احتجاجی تحریک میں ساتھ چلنے کے لئے تیار ہے تاہم اس کے ایجنڈے کے نکات پہلے طے کرنے چاہیئیں۔

بلاول بھٹو نے حمزہ شہباز سے شہباز شریف کی واپسی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ طبی معائنہ مکمل ہوتے ہی واپس آئیں گے، ان کی سیاسی پناہ کی افواہیں حکومتی مشینری پھیلا رہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز سے میاں نواز شریف کی صحت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کی طبیعت ٹھیک نہیں تاہم وہ اپنے نظریے پر مضبوطی سے جمے ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق بلاول نے کہا کہ نیب کسی کی کٹھ پتلی بنا ہوا ہے۔