انڈین انتخابات 2019ء میں پولنگ کا عمل ختم، مودی ہی وزیر اعظم ہوں گے‘ایگزٹ پولز

لوگوں کو اب 23 مئی کا بے چینی سے انتظار ہے

اتوار 19 مئی 2019 22:10

انڈین انتخابات 2019ء میں پولنگ کا عمل ختم، مودی ہی وزیر اعظم ہوں گے‘ایگزٹ ..
8نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2019ء) بھارت میں عام انتخابات کا چھ ہفتوں پر محیط سلسلہ اتوار کو اختتام کو پہنچ گیا ہے ، ملک میں ایگزٹ پولز کے اندازوں کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے جیتنے کے قوی امکانات ہیں۔لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ’ماضی میں ایگزٹ پولز اکثر غلط ثابت ہوتے رہے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق چار ایگزٹ پولز کے اندازوں کے مطابق بی جے پی کی سربراہی میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس 280 سے 315 سیٹیں حاصل کرے گا۔

543 رکنی پارلیمنٹ میں اکثریت کے لیے 273 نشستیں حاصل کرنا ضروری ہیں۔ایگزٹ پولز کے اندازوں کے مطابق بینگال اور اڑیسہ جہاں بی جے پی پہلے کمزور تھی وہاں اس مرتبہ وہ مضبوط نظر آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

مغربی بینگال کی جماعت آل انڈیا ترینمول کانگریس کی رہمنا ممتا بینرجی نے ردعمل میں کہا ہے کہ ’مجھے ایگزٹ پول کی افواہوں پر بھروسہ نہیں۔ گیم پلان یہ ہے کہ ان افواہوں کے ذریعے ای وی ایم میں ردوبدل کیا جائے یا انھیں بدل دیا جائے۔

میں تمام اپوزیشن پارٹیوں سے اپیل کرتی ہوں کہ متحد، مضبوط اور بے خوف ہو جائیں۔ ہم یہ لڑائی مل کر لڑیں گے۔‘ووٹوں کی گنتی 23 مئی یعنی جمعرات کی صبح آٹھ بجے پورے ملک میں ایک ساتھ شروع ہوگی۔ کس حلقے میں کون سی پارٹی اپنے حریفوں سے آگے چل رہی ہے، اس کے رحجانات صبج گیارہ بجے سے آنا شروع ہو جائیں گے۔مختلف حلقوں سے نتیجے شام تک آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

گذشتہ انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اپنے زور پر اکثریت ملی تھی۔ اترپردیش، بہار، راجستھان، مدھیہ پردیش اور گجرات جیسی ریاستوں میں بی جے پی کوغیر معمولی فتح حاصل ہوئی تھی۔بی جے پی نے یہ انتخاب وزیراعظم نریندر مودی کے نام پر لڑا ہے جن کی مقبولیت دوسرے رہنماؤں کے مقابلے زیادہ رہی ہے۔انڈیا کے پارلیمانی انتخابات کے آخری مرحلے میں اتوار کو ملک کی آٹھ ریاستوں کے 59 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔

اتوار کی ووٹنگ کے ساتھ دو مہینے سے جاری 543 رکنی پارلیمنٹ کے انتخابات میں ووٹنگ مکمل ہوگئی اور ووٹوں کی گنتی 23 مئی یعنی جمعرات کی صبح شروع ہو گی۔آخری مرحلے میں اتر پردیش کی 13، پنجاب کی 13، مدھیہ پردیش کی آٹھ، بہار کی آٹھ، بنگال کی نو، جھارکھنڈ کی تین، ہماچل پردیش کی چار اور چندی گڑھ کی ایک نشست کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔مغربی بنگال میں انتخابی مہم کے دوران تشدد کے کئی واقعات کے بعد پولنگ سکیورٹی فورسز کی سخت نگرانی میں ہوئی۔

یہ انڈیا کی انتخابی تاریخ کا طویل ترین انتخابات ہیں جسے سات مرحلوں میں پورا کیا گیا۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 11 اپریل کو ہوئی تھی اور نامزدگیاں داخل کرنے کا عمل اس سے 15 دن پہلے شروع ہوا تھا۔ 23 مئی کے نتیجے سے معلوم ہو سکے گا کہ عوام نے ان کے حق میں فیصلہ کیا ہے یا ان کے خلاف۔ انتخابی مہم کے خاتمے پر مودی نے اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت دوبارہ اقتدار میں آرہی ہے۔

'ایسا ایک طویل عرصے کے بعد ہو رہا ہے کہ کہ مکمل اکثریت والی کوئی حکومت دوبارہ اقتدار میں آ رہی ہے۔'نتیجے سے پہلے ہی اپوزیشن کی جماعتیں نتیجے کے بعد کی حکمت عملی طے کرنے لگی ہیں۔حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس نے کہا ہے کہ بنیادی مقصد بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے کے اتحاد کو اقتدار سے ہٹانا ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کسی بھی ایسے رہنما کی حمایت کریں گے جس پر سبھی جماعتیں متفق ہوں۔

کانگریس کے صدر راہل گاندھی سے انتخابی مہم کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں جب یہ پوچھا گیا کہ انھیں کیا امید ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ 'عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ دو تین دن انتظار کیجیے 23 تاریخ کو پتہ چلے گا کہ عوام کیا چاہتی ہے۔'ووٹوں کی گنتی سے پہلے ملک کی فضا میں اضطراب اور تجسس کا ماحول ہے۔ دو مہینے کے طویل انتخابی عمل کے بعد لوگوں کو اب 23 مئی کا بے چینی سے انتظار ہے جب ان کے ووٹوں سے ملک کی آئندہ حکومت کا فیصلہ ہوگا۔