کولیشن آف سول سوسائٹی کا مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوںکے جاری ظلم و تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ

پیر 20 مئی 2019 12:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2019ء) مقبوضہ کشمیر میں جموں و کشمیرکولیشن آف سول سوسائٹی نے اقوام متحدہ سے مقبوضہ علاقے میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوںکو بڑے پیمانے پر ظلم وتشدد کانشانہ بنانے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں و کشمیرکولیشن آف سول سوسائٹی نے سرینگر میں جاری اپنی تفصیلی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے کیلئے ظلم و تشدد اور بربریت کو ایک پالیسی اور آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں پر ظلم و تشددانسانی حقوق کی پامالیوں میں سب سے کم رپورٹ ہوا ہے ۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوںکو حاصل قانونی ، سیاسی اور اخلاقی استثنیٰ کی وجہ سے انسانی حقوق کی پامالی کے کسی ایک بھی مقدمے میں کسی فوجی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ایک دہائی کی تحقیق کے بعد جاری ہونیوالی 560 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کی سربراہی میں مقبوضہ علاقے میں حقوق انسانی کی پامالیوں کی تحقیقات کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں بھارت پر زوردیا گیا ہے کہ وہ تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کی توثیق کرے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی تنظیموں کی ٹیموں کو جموںوکشمیر تک بلا تعطل رسائی دے ۔ رپورٹ میں ظلم و تشدد کے واقعات، طریقہ کار، اس میںملوث اہلکاروں، مقامات اور دیگر تفصیلات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں شامل کئے گئے واقعات میں 412 افراداور27 بچوںکی تفصیلات شامل ہیں جب بھارتی فورسز نے انہیں مقبوضہ علاقے میں ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا۔

ظلم وتشدد کے بارے میںاقوام متحدہ کے سابق خصوصی رپورٹر جوان ای مینڈز نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کے ذریعے بھارت کی طرف سے جموںوکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوںکی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانے میں مدد ملے گی ۔ واشنگٹن میں امریکی یونیورسٹی میں انسانی حقوق کے قوانین کو تعلیم دینے والے جوان ای مینڈز رپورٹ کے دیباچہ میں کہا ہے کہ تشدد کے خلاف عالمی جدوجہد کیلئے یہ رپورٹ ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔

جموں و کشمیرکولیشن آف سول سوسائٹی نے مقبوضہ جموںوکشمیر تعینات لاکھوںکی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر جاری بدترین ظلم و تشدد اورانہیںحاصل خصوصی اختیارات اور استنثیٰ کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی تھی ۔ تنظیم نے سب سے پہلے مقبوضہ کشمیر کے مختلف دوردرازعلاقوںمیں دریافت ہونیوالی ہزاروںگمنام قبروں کو منظر عام پرلائی تھی اور ان میں دفن افراد کے بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کیاتھا۔

رپورٹ نے کہا گیاکہ مقبوضہ علاقے میںقانون ساز، ایگزیکٹو، عدلیہ اور مسلح افواج جیسے ادارے ایک منظم اور ادارہ جاتی انداز میں تشدد کا استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے میں قیدیوں کوبرہنہ کرنے، ٹانگوںپر رولر چلانے، واٹر بورڈنگ ، نازک اعضاء پر کرنٹ لگانے ، جسمانی اعضاء کو جلانے ، نیند سے محروم رکھنے اور عصمت دری سمیت جنسی تشددجیسے وحشیانہ مظالم ڈھائے جاتے ہیں ۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کاکہنا ہے کہ بھارتی فوجی ترقیوں اور انعامات کی لالچ میں نہتے کشمیریوں کو جعلی مقابلوں کے دوران عسکریت پسند قراردیکر قتل کر رہے ہیں ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گوانتانامو بے اور ابو غریب جیلوں میں قیدیوں پر وحشیانہ ظلم و تشدد عالمی سطح بے نقاب ہونے اور اسکی شدید مذمت کے بعد بھی جموںوکشمیرمیں لاکھوں کشمیریوں پر ظلم و تشدد ابھی تک منظر عام پر نہیں لایا جاسکا ہے ۔

گزشتہ سال اقوام متحدہ نے کشمیر کے بارے میں اپنی پہلی رپورٹ میں خواتین کی عصمت دری ، ظلم و تشدد اور ماورائے عدالت قتل جیسی انسانی حقوق کی پامالیوں کی غیر جانبدارنہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیاتھا ۔ رپورٹ جس کی تیاری میں جے سی سی سی ایس نے فیلڈ ریسرچ کے ساتھ تعاون کیا میں خاص طور پر مقبوضہ کشمیرمیں مظاہرین پر پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال کی خاص طورپر مذمت کی گئی ہے جس کی وجہ سے بچوں سمیت سینکڑوں کشمیر نابینا اور معذور ہو رہے ہیں۔