بھارتی فراڈیئے نے پاکستانی تاجر کو دو وقت کی روٹی کا محتاج بنا دیا

بھارتی باشندے نے دھوکے بازی سے محمد اصغر سے پانچ لاکھ درہم ہتھیا کر اُس کی زندگی بھر کی جمع پُونجی لُوٹ لی

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 20 مئی 2019 12:35

بھارتی فراڈیئے نے پاکستانی تاجر کو دو وقت کی روٹی کا محتاج بنا دیا
شارجہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،20 مئی 2019ء) پاکستانی باشندہ اصغر حُسین آج سے پانچ سال قبل کروڑوں میں کھیلتا تھا۔ اُس کا اچھا خاصا کاروبار تھا۔ پھر ایک روز اُس کا واسطہ بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک دھوکے باز سے پڑا جس نے اُس سے دھوکے سے اُس کی کمپنی کے کاغذات پر دستخط کروائے جس کے بعد وہ آسمان کی بلندیوں سے زمین پر آگرا۔ اس دھوکے بازی کے نتیجے میں وہ پانچ لاکھ درہم سے محروم ہوگیا۔

شارجہ کورٹ کی جانب سے ملزم کو اُس کی غیر حاضری میں پانچ سال قید اور ڈی پورٹ کیے جانے کی سزا سُنائی تھی۔ اس وقت اصغر کا خاندان انتہائی کسمپرسی کے عالم میں زندگی بسر کر رہا ہے۔ اور پھر عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والے محمد اصغر پر وہ وقت آیا کہ اس وقت وہ ایک کوڑ کباڑ کے گودام میں معمولی محنت مزدوری کر کے اپنی بیوی اور چار بچوں پر مشتمل کنبے کا پیٹ پال رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ 2013ءمیں رُونما ہوا۔ اس فراڈ کے باعث اصغر بینکوں سے لیے گئے قرض کی ادائیگی نہ کر سکا۔ 2014ءمیں اُس کے بچوں کو فیس کی عدم ادائیگی کے باعث سکول سے جواب مِل گیا۔ اُس دِن کے بعد سے اصغر کے بچوں نے کبھی سکول کی شکل نہیں دیکھی۔ یہ بچے بے بسی سے دُوسرے بچوں کو سکول جاتے دیکھتے ہیں، مگر کچھ کر نہیں سکتے۔ اصغر کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا گھر پر ہی پڑھائی کر رہے ہیں۔

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اُن کے ویزے زائد المیعاد ہو چکے ہیں۔ جس کے باعث اماراتی سکول انہیں داخلہ نہیں دے رہے۔ دو بیڈ رُوم کے لگژری اپارٹمنٹ میں رہنے والا چھ افراد کا خاندان اس وقت ایک مشترکہ اپارٹمنٹ کے ایک خستہ حال کمرے میں زندگی کے دِن بسر کر رہا ہے۔ یہ تمام لوگ فرش پر سوتے ہیں، ان کے کپڑے ایک گندی سی سیڑھی پر لٹکے رہتے ہیں۔ جبکہ دیگر سامان گتے کے بکسوں میں رکھا ہوا ہے۔

اس خاندان کے خراب معاشی حالات کا اس سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اصغر کی والدہ وفات پا گئیں، جبکہ اُس کی بیوی کے والدین بھی اس عرصے میں اللہ کو پیارے ہو گئے، مگر وہ سفری دستاویزات نہ ہونے کے باعث اُن کا آخری دیدار تک نہ کر سکے۔ غریبی کے اس دور میں اُن سے رشتہ داروں اور دوست احباب نے بھی منہ موڑ لیا ہے۔