ہم کشمور حادثہ کے متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اس حادثہ کے بعد ملک بھر میں گاڑیوں سے سی این جی سلنڈر اتارنے کی مہم شروع کر دی گئی ہے،گاڑیوں میں ایل پی جی سلنڈر لگواناغیر قانونی ہے، مرکزی چیئرمین آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن

پیر 20 مئی 2019 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2019ء) آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین برگیڈیئر (ر) افتخار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں کبھی کوئی سی این جی سلنڈر نہیں پھٹا، جو بھی حادثات ہوئے ہیں وہ غیر معیاری سلنڈر اور ایل پی جی کو بطور ایندھن استعمال کرنے کی وجہ سے ہوئے ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ میں ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات اور قیمتی جانی و مالی نقصانات افسوسناک ہیں، ہم کشمور حادثہ کے متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ان حادثات کی وجہ سلنڈروں میں ایل پی جی کا غیر قانونی استعمال ہے، کشمور حادثہ کے بعد ملک بھر میں گاڑیوں سے سی این جی سلنڈر اتارنے کی مہم شروع کر دی گئی ہے، اوگرا ہمارے کاروبار کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔

پیر کو یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آج تک ملک میں سی این جی سلنڈر پھٹنے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور ایل پی جی حادثات کا ملبہ بھی سی این جی کے شعبہ پر ڈالا جاتا ہے، متعلقہ ادارے حادثات کی اصل وجہ کو دور کرنے کے بجائے ایک جائز اور قانونی کاروبار کے خلاف مہم شروع کر دیتے ہیں حالانکہ اوگرا نے 26 دسمبر 2013ء کو ایل پی جی قوانین میں ترمیم کرکے ٹرانسپورٹ میں ایل پی جی سلنڈر لگوانے کو غیر قانونی قرار دیا تھا مگر ان احکامات پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

(جاری ہے)

ایل پی جی بلند شعلہ والی گیس ہے، یہ ہوا سے بھاری ہوتی ہے اس لئے لیک ہونے کی صورت میں گاڑی میں بھر کر نقصان کا سبب بنتی ہے جبکہ سی این جی ہوا سے ہلکی ہوتی ہے اور لیکیج کی صورت میں زیادہ پریشر کی وجہ سے گاڑی سے باہر نکل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ایل پی جی کو گاڑیوں میں استعمال کرنے کیلئے سی این جی کٹ میں ردوبدل کرنا پڑتا ہے جو خطرناک ثابت ہوتا ہے جس کی روک تھام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کے ضیاع کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو معمولی فائدے کیلئے ایل پی جی کو بطور ایندھن استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت کیلئے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائے ۔