نوازشریف کی طبی بنیاد پردرخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر

نوازشریف متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں،العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کرکے ضمانت دی جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2 رکنی بنچ کل درخواست پرسماعت کرےگا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 20 مئی 2019 16:27

نوازشریف کی طبی بنیاد پردرخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 مئی 2019ء) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرلی گئی ہے، نوازشریف متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں،العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کرکے ضمانت دی جائے،کل عدالت کا2 رکنی بنچ درخواست ضمانت پرسماعت کرےگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قائد ن لیگ اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست سماعت کے مقرر کرلی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2 رکنی بنچ کل درخواست ضمانت پرسماعت کرےگا۔ عدالت کے ڈویژن بنچ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی شامل ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کی درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا ہے کہ میڈیکل بورڈ کی رائے کے مطابق نوازشریف متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

(جاری ہے)

نوازشریف کا بلڈ پریشراورشوگر لیول ابھی تک معمول کے مطابق نہیں۔

درخواست میں عدالت کو مزید بتایا گیا کہ نوازشریف کا بلڈ پریشر اور شوگرعارضہ ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے جو جان لیوا ہوسکتا ہے۔ نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کرکے ضمانت دی جائے۔ درخواست میں برطانیہ، امریکا اورسوئیزرلینڈ کے اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی رائے شامل کی گئی ہے۔ درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ نوازشریف چاہتے ہیں ان کا علاج بیرون ملک انہی ڈاکٹرزسے کرایا جائے۔

نوازشریف کو بیرون ملک علاج کی اجازت دی جائے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے وکیل خواجہ حارث کے کے توسط سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔ درخواست میں چیرمین نیب، سپرنٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت اوراحتساب عدالت کوفریق بنایا گیا ہے۔ واضح رہے سابق وزیر اعظم کو سپریم کورٹ نے علاج کروانے کے لیے 6 ہفتوں کی ضمانت دی تھی جس کی مدت 7 مئی کو ختم ہو ئی. سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمے میں میاں نواز شریف کو چھ ہفتوں کی ضمانت دی تھی. چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع سے متعلق نظرثانی کی درخواست کو مسترد کردیا تھا جبکہ میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تھاکہ ان کے موکل کی طبیعت میں بہتری نہیں آئی لہذا ان کی ضمانت کی مدت میں مزید 8 ہفتوں کی توسیع کی جائے. جس پر بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ کیا اس عرصے کے دوران ان کے موکل کا علاج شروع کیا گیا جس پر میاں نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس عرصے کے دوران عارضہ قلب کا علاج تو نہیں ہوسکا البتہ ان کی شوگر اور گردوں کے امراض کا علاج ضرور کیا گیا ہے. واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گذشتہ برس دسمبر میں میاں نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمے میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی سابق وزیر اعظم لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے۔