میٹرو پولیٹن اسلام آباد کے زیر انتظام سستے بازاروں کے سٹال ہولڈرز پر بھاری کرایوں کا بوجھ براہ راست صارفین پر پڑنے لگا ،

سستے بازار اپنی افادیت کھو بیٹھے، شہریوں کا فوری اصلاح احوال کا مطالبہ

پیر 20 مئی 2019 18:19

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2019ء) میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے زیر انتظام سستے سہولت بازاروں کے سٹال ہولڈروں پر عائد بھاری کرایوں کا بوجھ براہ راست صارفین پر پڑنے سے سستے بازار بھی اپنی افادیت کھو بیٹھے، شہریوں نے فوری اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔ پیر کو سستے بازاروں میں کئے گئے ایک سروے کے دوران سٹال ہولڈروں نے بھاری کرایوں اور بھاری جرمانوں کو اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کا ایک بڑا سبب قرار دیدیا۔

صارفین بھی قیمتوں میں اضافہ اور پھلوں اور سبزیوں کے معیار کی شکایت کرتے سنائی دیئے۔ جی سیون سستے بازار کے سٹال ہولڈرز نے بتایا کہ ابتداء میں یہاں 80 سٹال عارضی طور پر الاٹ کئے گئے اور 12 ہزار سے 8 ہزار روپے فی سٹال کرایہ عائد کیا گیا اور جرمانے الگ ہونے لگے جس کی وجہ سے آج صرف 50 سٹال رہ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سٹال ہولڈروں نے بتایا کہ منڈی میں کنٹرول بولی سے جس بھائو سامان لاتے ہیں، شام کو وہ رقم بھی پوری نہیں ہوتی اور کرایہ بھی ہم نے یہیں سے پورا کرنا ہوتا ہے اس لئے یہ سستے بازار اپنی افادیت کھوتے جا رہے ہیں اور رہی سہی کسر جرمانوں نے پوری کر دی ہے۔

بازار میں ایک سٹال ہولڈر غلام جیلانی نے ’’اے پی پی‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو اشیاء کی قیمتیں بھی زیادہ ہیں اور پھر اسٹال کا کرایہ دے کر کس طرح سے عام آدمی کو سستی چیز فراہم کی جا سکتی ہے۔ بازار میں آئے ہوئے ایک گاہک آصف نے کہا کہ ان سستے رمضان بازاروں میں اور مارکیٹ کے ریٹس میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ ایک اور سٹال ہولڈر نے بتایا کہ 11 رمضان تک سی ڈی اے کی طرف سے آنے والی ریٹ لسٹ میں کچھ بچت ہو جاتی تھی لیکن اس کے بعد مجسٹریٹ کی طرف سے آنے والی لسٹ میں بچت بلکل نہیں ہے۔

ایک خاتون خریدار نے کہا انتظامیہ ریٹ لسٹ آویزاں نہ ہونے اور چیزیں مہنگی بیچنے پر تو جرمانے کر رہی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کو چیزوں کے معیار پر بھی توجہ دینی چاہئے۔