سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا وفاق کی ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ کے معاملہ پر آئندہ اجلاس میں وزارت قانون کو طلب کرلیا

پیر 20 مئی 2019 21:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2019ء) سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے وفاقی حکومت کی ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ کے معاملہ پر آئندہ اجلاس میں وزارت قانون کو طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اگلے اجلاس میں بتائیں کس کس ایریا میں کتنا کوٹہ آبزرو نہیں ہوا۔ پیر کو سینیٹر محمد جاوید عباسی کی سربراہی میں سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی حکومت کی ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ کا معاملہ زیر بحث آیا ، کنوینئر کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ کیا وفاقی ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ کی خلاف ورزی ہورہی ہے، مروڑ تروڑ کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ہم سے بات نہ کرے ،حقائق بیان کرے۔

سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈاکٹر ایاز نے کہاکہ کوٹہ ابتدائی بھرتی میں ہوتا ہے ترقی میں نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ گریڈ ایک اور دو کی پوسٹ میں مقامی لوگوں کو فوقیت دی جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ رولز کے مطابق 3 سے 15 گریڈ کی وہ پوسٹیں ملک بھر کیلئے ہیں جو آفسز پورے ملک کو سرو کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سول آرمڈ فورسز میں سب سے زیادہ 51 فیصد بھرتیاں خیبر پختونخوا سے کی گئی۔

انہوںنے کہاکہ 5 لاکھ 81 ہزار 240 سول سرونٹس ہیں،جسمیں سول آمڈ فورسز بھی شامل ہیں۔ سینیٹر جاوید عباسی نے سوال کیا کہ کیا کوٹے کی خلاف ورزی ہوتی رہی کہ نہیں۔ سیکرٹری نے جواب دیا کہ سر میں اسکا جواب کیسے دے سکتا ہوں یہ کہہ سکتے ہیں کوٹہ آبزرو نہ کیا گیا کوٹہ کی خلاف ورزی نہیں کہہ سکتے۔انہوںنے کہاکہ سندھ کی وزارتوں میں 17.7 فیصد اور پنجاب کی 55 فیصد نمائندگی ہے، بلوچستان کو4.1 اور خیبر پختونخوا 11.7 فیصد نمائندگی ہے۔

سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہاکہ سندھ کین وزارتوں میں نمائندگی کم ہے،سندھ رینجرز میں 30 فیصد سندھ اورپنجاب کے 50 فیصد اہلکار ہیں۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہاکہ ہم نے سندھ کا ڈیٹا از سر نو جمع کرنا شروع کر دیا،32 ڈویژن سے جواب آچکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں بھی ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا جوکہتے ہیں کہ بلوچستان کے کوٹہ پر آئے ان سے ڈومیسائل مانگ لیے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ سول آرمڈ فورسز میں کوٹہ آبزور نہیں کیا جارہا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ جہاں کوٹہ آبزرو نہیں ہو ا، حصے کے مطابق باقی محکموں میں ان صوبوں کو ترجیح دینی چاہیے۔ سینیٹر سکندر میندونے کہاکہ کراچی ائیر پورٹ پر گریڈ ون ٹو پر پنجاب کے ملازم بھرتی کیے گئے ہیں، قانون کے مطابق گریڈ ایک اور دو مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے۔

کنوینئر کمیٹی نے کہاکہ کراچی میں 27 سے زائد قومی اداروں کے ہیڈ آفس ہیں، آپکو تو شکوہ نہیں کرناچاہیے کیونکہ کوئٹہ اور پشاور میں اداروں ہے ہیڈ آفسز نہیں ہیں۔کنوینئر کمیٹی نے کہاکہ وفاق کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے یونٹس کے مسائل حل کرے۔کنوینئر کمیٹی نے کہاکہ کوٹہ پوری طرح آبزور نہیں کیا گیا، سول آرمڈ فورسز میں بہت زیادہ خلاف ورزی ہے۔کوٹہ کے سلسلے میں جو صوبہ جتنا متاثر ہوا اسکو اتنی نوکریاں دی جائیں۔کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت قانون کو بلا لیا۔ کمیٹی نے کہاکہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اگلے اجلاس میں بتائیں کس کس ایریا میں کتنا کوٹہ آبزرو نہ ہوا۔