ریلوے میں گوسٹ ملازمین ہیں آدھی تنخواہ محکمے کو دے کر نوکریاں کررہے ہیں، انکشاف

نئی نوکریاں حاصل کرنے کے لئے تین سے چار لاکھ روپے کی رشوت مانگی جارہی ہے، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ریلوے میں رکن کمیٹی امجد علی خان کا اظہار خیال نوکریاں دینے سے ریلوے پر بوجھ پڑے گا جو برداشت نہیں ہوسکے گا،ضروری ملازمین ہیں انہیں بھرتی کیا جائے جن کے بغیر گزارہ نہیں ہے، خواجہ سعد رفیق ہم ان لوگوں کو بھرتی کررہے ہیں جنکے بغیر گزارہ نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے سکھر ڈویژن میں ٹرینیں پٹری سے اتر جاتی ہیں کوئی بندہ بھی رشوت لے کر بھرتی نہیں کرسکے گا، سیکرٹری ریلوے

پیر 20 مئی 2019 22:40

ریلوے میں گوسٹ ملازمین ہیں آدھی تنخواہ محکمے کو دے کر نوکریاں کررہے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2019ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ریلوے میں گوسٹ ملازمین ہیں جو آدھی تنخواہ محکمے کو دے کر نوکریاں کررہے ہیں اور نئی نوکریاں حاصل کرنے کے لئے تین سے چار لاکھ روپے کی رشوت مانگی جارہی ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریلوے میں10,183بھرتیاں کی جائیں گی جس پر 2ارب پچاس کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے ۔

کمیٹی نے ملک بھر میں ریلوے پھاٹک کے حوالے سے ریلوے حکام سے تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں۔کمیٹی نے بھرتیوں سے ریلوے پر پڑنے والے بوجھ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے اور ساتھ ہی نئی چلنے والی ٹرینوں کی آمدنی اور ریلوے کے خسارے کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمدمعین وٹو کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ بتایا جائے کہ ملک میں لیول کرانسنگ کی کیا صورتحال ہے اور اس پر کتنا کام کیا گیا ہے اور بھرتیوں کی وجہ سے ریلوے پر کتنا بوجھ پڑے گا۔ ۔کمیٹی کو ریلوے حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ ریلوے میں 95ہزار 902اسامیاں ہیں جس پر 72,259لوگ کام کررہے ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 21ہزار 234لوگ ریٹائرڈ ہوئے ہیں اور آئندہ پانچ سالوں کے دوران مزید 9ہزار ملازمین ریٹائرڈ ہوجائیں گے ۔

ریلوے میں دس ہزار ایک سو تراسی نئی بھرتیاں کی جارہی ہیں جن پر دو ارب پچاس کروڑ روپے خرچ ہونگے ۔ گزشتہ پانچ سالوںکے دوران کل 21ہزار 234ملازمین ریٹائرڈ ہوئے ہیں جبکہ 6ہزار 271لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ہم ان لوگوں کو بھرتی کررہے ہیں جنکے بغیر گزارہ نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے سکھر ڈویژن میں ٹرینیں پٹری سے اتر جاتی ہیں ۔

کوئی بندہ بھی رشوت لے کر بھرتی نہیں کرسکے گا۔ رکن کمیٹی امجد علی خان نے کہا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ ریلوے میں ایسے ملازمین ہیں جو کام پر نہیں آتے اور آدھی تنخواہ محکمے کو دے کر نوکری کررہے ہیں اور نئی نوکریوںکے لئے تین سے چار لاکھ روپے فی نوکری مانگے جارہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نوکریاں دینے سے ریلوے پر بوجھ پڑے گا جو برداشت نہیں ہوسکے گا۔

انہوںنے کہا کہ جو ضروری ملازمین ہیں انہیں بھرتی کیا جائے جن کے بغیر گزارہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گینگ مین اور معاون جو 7سے 8ہزار بھرتی کیے جارہے ہیں انکو نہ رکھا جائے جو ادارے پر بوجھ بن جائیں اور نوکریاں کنٹریکٹ کی بنیاد پر دی جائیں اور بتایا جائے کہ یہ بھرتیان کرنے کی وجہ سے ریلوے پر کل کتنا بوجھ پڑے گا ۔ ریلوے کو میرے دور میں 125موٹر سائیکل دئیے گئے تھے وہ کدھر گئے ہیں۔

ریلوے حکام بتائیں کہ ملک بھر میں لیول کرانسنگ کی کیا صورتحال ہے ۔ ریلوے کی زمین 25سے 33سالہ لیز پر دی جانی چاہیے اس سے کم لیز پر دینے سے ریلوے کو ار بوں روپے کا نقصان ہوگا۔ آئی جی ریلوے نے بتایا کہ ریلوے سٹیشن کے قریب جو ریلوے کی زمین پر جو قبضہ ہوتا ہے وہ ہم خود ہی فوری طور پر ختم کروا دیتے ہیں باقی ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے بتانے پر ہی آپریشن کیے جاتے ہیں۔