تین سال کے دوران ریلوے کی کارکردگی میں بتدریج بہتری آ رہی ہے،وزارت ریلوے

پاکستان ریلوے اپنے مقررہ اوقات کار میں منزل پر پہنچنے کا ہدف پورا کر رہی ہے، حکام کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

پیر 20 مئی 2019 23:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2019ء) وزارت ریلوے حکام نے بتایا ہے کہ کہ تین سال کے دوران ریلوے کی کارکردگی میں بتدریج بہتری آ رہی ہے،پاکستان ریلوے اپنے مقررہ اوقات کار میں منزل پر پہنچنے کا ہدف پورا کر رہی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس محمد معین وٹو کی زیر صدارت ہوا جس میں ریلوے کی پکچوئیلٹی کا معاملہ زیر غور آیا ۔

چیف آپریشنل ریلوے وقار احمد نے بتایاکہ گزشتہ تین سالوں میں ریلوے پکچوئیلٹی میں بہتری آئی ہے، ریلوے پکچوئیلٹی 2017-2016 میں 61 فیصد تھی۔وقار احمد کے مطابق 2017-2018 میں ریلوے پکچوئیلٹی 71 فیصد رہی۔ انہوںنے کہاکہ 2018-2019 میں ریلوے پکچوئیلٹی میں 72 فیصد بہتری آئی ہے۔ریلوے حکام نے بتایاکہ ٹریکنگ کا نظام ٹرائل پر چل رہا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دور ان گزشتہ تین سالوں میں لوکو ڈیفیکٹس میں کمی واقع ہوئی جس کی رپورٹ کمیٹی اجلاس میں پیش کر دی گئی ۔

رپورٹ کے مطابق سال 2017-2016 میں لوکو ڈیفیکٹس کے 3155 کیسز ہوئے، 2017-2018 میں لوکو ڈیفیکٹس کے 2535 کیسسز ہوئے، سال 2019-2018 میں لوکو ڈیفیکٹس کے 1398 کیسز ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق سگنل فیلیئر کے کیسز میں گزشتہ دو برسوں 2018-2017 کی بہ نسبت اضافہ، سگنل فیلیئر کے سال 17-2016 میں 695 کیسز ہوئے۔رپورٹ کے مطابق سال 18-2017 میں سگنل فیلیئر میں کمی کے ساتھ 339 کیسز ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سال 19-2018 میں اضافے کے ساتھ 422 کیسز سگنل فیلیئر کے ہوئے۔وزارت ریلوے حکام نے محکمانہ کارکردگی پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ تین سال کے دوران ریلوے کی کارکردگی میں بتدریج بہتری آ رہی ہے،پاکستان ریلوے اپنے مقررہ اوقات کار میں منزل پر پہنچنے کا ہدف پورا کر رہی ہے،رواں برس پاکستان ریلوے کی گاڑیوں کا منزل پر بروقت پہنچنے کی شرح 72 فیصد ہے۔

بتایاگیاکہ ریلوے میں وقت کی پابندی یقینی بنائی جارہی ہے ،ریلوے میں ٹریکنگ سسٹم آزمائشی بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے،ٹریکنگ سسٹم کے مستقل ہونے پر اسے کنٹرول آفس سے منسلک کر دیا جائیگا۔ بتایاگیاکہ ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب سے ریل گاڑی کا مقام باآسانی چیک کیا جا سکے گا۔ رکن کمیٹی امجد علی خان نے کہاکہ ریلوے کا ٹریک بیٹھ رہا ہے، ریلوے کا ٹریک ٹھیک کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی،ریلوے پر ماضی میں توجہ ہی نہیں دی گئی۔

امجد علی خان نے کہاکہ ریلوے ٹریک کے بجائے سڑکوں پر خرچ کیا گیا، ٹھیکیداروں کو نوازنے اور کمیشن کیلئے سڑکوں پر خرچ کیا گیا۔سیکرٹری ریلوے بورڈ آفتاب اکبر نے کمیٹی کو کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ دنیا بھر میں ریلوے کو ڈیجیٹل نظام سے منسلک کیا جا چکا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ریلوے کو جدید نظام پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان ریلوے کا نظام کافی پرانا ہے،پاکستانی ریل گاڑیوں کے پرزہ جات عالمی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتے۔ انہوںنے کہاکہ کوشش کر رہے ہیں ریل گاڑیوں کے پرزہ جات مقامی سطح پر تیار کر لیں،بند روٹس پر موجود بیکار گاڑیوں کے پرزہ جات کو زیراستعمال لانے کی تجویز زیرغور ہے