پاکستان میں روپے کی بے قدری کو روکنے کیلئے ڈالر بائیکاٹ کی مہم کا آغاز کر دیا گیا

سوشل میڈیا پر شروع کی جانے والی مہم کے دوران عوام سے ڈالر کی خریداری ترک کرنے، اپنے پاس موجود ڈالرز کو فروخت کرنے اور غیر ملکی اشیاء کی خریداری کو ترک کرنے کی اپیل کر دی گئی

muhammad ali محمد علی منگل 21 مئی 2019 00:12

پاکستان میں روپے کی بے قدری کو روکنے کیلئے ڈالر بائیکاٹ کی مہم کا آغاز ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 مئی 2019ء) پاکستان میں روپے کی بے قدری کو روکنے کیلئے ڈالر بائیکاٹ کی مہم کا آغاز کر دیا گیا، سوشل میڈیا پر شروع کی جانے والی مہم کے دوران عوام سے ڈالر کی خریداری ترک کرنے، اپنے پاس موجود ڈالرز کو فروخت کرنے اور غیر ملکی اشیاء کی خریداری کو ترک کرنے کی اپیل کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ترکی کی طرز پر ڈالر بائیکاٹ مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

کچھ عرصہ قبل ترکی کے معاشی بحران کے دوران جب ترک لیرا کی قیمت میں اچانک ہوشربا کمی واقع ہوئی تھی، تب ترک عوام نے بائیکاٹ ڈالر مہم چلا کر ڈالر کی خریداری سے گریز کیا تھا، جبکہ اپنے پاس موجود ڈالرز کو مارکیٹ میں فروخت کرکے لیرا کی قدر کو مستحکم کرنے میں مدد دی تھی۔ اب پاکستان میں بھی ایسی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر #BoycottDollar  نامی کا آغاز کیا گیا ہے جس میں عوام سے ڈالر کی خریداری اور ذخیرہ اندوزی ترک کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ترک عوام سے سبق سیکھا جائے، اور ڈالر کی خریداری اور ذخیرہ اندوزی کو ترک کر دیا جائے۔ جبکہ جن جن لوگوں نے ڈالرز کو ذخیرہ کر رکھا ہے، وہ فوری ان ڈالرز کو مارکیٹ میں فروخت کر دیں، تاکہ ڈالر کی کمی کا بحران ختم ہو اور روپے کی قدر پھر سے مستحکم ہو جائے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ اس مہم کا بھرپور انداز میں کامیاب بنایا جایا، تاکہ ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ رک سکے، اور یوں پاکستان میں جاری مہنگائی کا طوفان بھی تھم جائے۔

دوسری جانب ڈالر کی قدر میں اُتار چڑھاؤ اور روپے کی مسلسل بے قدری جاری ہے۔ پیر کے روز اوپن مارکیٹ میں آج ڈالر کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہو گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 152 روپے ہو گئی۔ جبکہ پیر کی صبح انٹر بینک میں ڈالر ایک روپے 13پیسے مہنگا ہو گیا۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 13 پیسے کے اضافے کے بعد ڈالر 149روپے کا ہو گیا۔

کئی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں نے اپنی سیونگ کے لیے ڈالر خرید رکھے ہیں۔ ہمیں عوام سے اپیل کرنی چاہئیے کہ وہ گھروں میں موجود اپنے ڈالرز باہر لائیں اور ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو بچانے میں اہم کردار ادا کریں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ہمیں چاہئیے کہ ہم معیشت کو سہارا دینے کے لیے اپنے قدم بڑھائیں اور مکمل طور پر ڈالر کا بائیکاٹ کر دیں۔

سوشل میڈیا صارفین نے ڈالر کے خلاف ایک محاذ کھڑا کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے 17 مئی کو بھی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں ایک دن کے دوران تیسری مرتبہ اضافہ ہوا تھا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 151 روپے ہو گئی۔ جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 35 پیسے کا اضافہ ہوا تھا۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پٹرول کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا قوی امکان ہے اور اگر پٹرول کی قیمت بڑھی تو ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا جس میں ملک کی غریب عوام مزید پس جائے گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈالر کی قیمت 200 روپے تک جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ جبکہ دوسری جانب فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کررکھا ہے۔