اسلام آباد میں 10سالہ بچی 'فرشتہ' درندوں کی ہوس کا نشانہ بن گئی

5روز تک لاپتہ رہنے والی بچی کی مسخ شدہ لاش جنگل سے برآمد، ورثاء کا پولیس پر تعاون نہ کرنے کا الزام

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 21 مئی 2019 11:53

اسلام آباد میں 10سالہ بچی 'فرشتہ' درندوں کی ہوس کا نشانہ بن گئی
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 21 مئی 2019ء) اسلام آباد میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔رمضان کے مقدس مہینے میں ننھی بچی پر پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیے گئے۔پانچ روز قبل اسلام آباد کے علاقے علی پور سے اغوا ہونے والی لڑکی کی مسخ شدہ لاش جنگل سے برآمدہوئی۔اغوا کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں 19مئی کو درج کیا گیا تھا۔پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔

پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہے۔ورثاء نے پولیس پر تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔اس حوالے سے بعض میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فرشتہ مہمند پندرہ مئی کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں گھر کے باہر سے غائب ہوئی۔ والدین چار دن تک تھانے کے چکر کاٹتے رہے، پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔

(جاری ہے)

لڑکی کے خاندان کا کہنا ہے کہ پولیس مقدمہ درج کرنے میں ٹال مٹول کرتی رہی۔

لواحقین نے پولیس کے خلاف احتجاج بھی کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا جب کہ دوسری طرف سوشل میڈیا پر فرشتہ کی مسخ شدہ لاش کی تصاویر وائرل ہو گئی ہیں جس نے سب کو جنھجوڑ کر رکھ دیا ہے۔جب کہ وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے واقعے کا نوٹس  لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی فرشتہ کو انصاف دلوانے کے لیے آواز اٹھائی جا رہی ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویوٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم ہے فرشتہ نامی بچی 15مئی کو اسلام آباد سے لاپتہ ہوئی۔

جس پر بمشکل مقدمہ درج کیا مگر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔میاں افتخار حسین کے مطابق 20مئی کو جب فرشتہ کے گھر والوں نے دھرنا دیا تو نعش برآمد ہوئی مگر اب نعش برآمد ہوئی جس کے بعد خاندان پوسٹ مارٹم کے انتظار میں رہا۔انہوں نے کہا پوسٹ مارٹم رپورٹ مکمل ہونے کے بعد مجرمان کو کڑی سزا دی جائے۔