داتادربارخود کش حملے میں ملوث مبینہ سہولت کار کو گرفتار کرلیا گیا

ملزم سے دھماکہ خیز مواد برآمد ، خود کش حملہ آور کی شناخت صادق اللہ مہمند کے نام سے ہوگئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 21 مئی 2019 12:50

داتادربارخود کش حملے میں ملوث مبینہ سہولت کار کو گرفتار کرلیا گیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 مئی۔2019ء) لاہور میں داتادربارخود کش حملے میں ملوث مبینہ سہولت کار کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، ملزم سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا، جبکہ خود کش حملہ آور کی شناخت صادق اللہ مہمند کے نام سے ہوگئی ہے. تفصیلات کے مطابق داتا دربار خود کش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، سی ٹی ڈی نے لاہور میں بھاٹی گیٹ کے علاقے سے ایک سہولت کار کو گرفتار کر لیا گیا ہے.

گرفتار سہولت کار کا نام محسن خان ہے، جو شبقدر چارسدہ کا رہائشی ہے‘ ملزم سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے.

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ داتا دربار سانحے کے خود کش حملہ آور کی شناخت بھی ہو گئی ہے، خودکش حملہ آور صادق اللہ مہمند افغانستان کا رہائشی تھا جو افغان پاسپورٹ پر 6 مئی کو طورخم بارڈر سے پاکستان میں داخل ہوا تھا.

ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آور کو طیب اللہ نامی شخص نے طورخم بارڈر سے لیا اور اسے لاہور لایا، دونوں نے 7 مئی کو سہولت کار محسن اور نور زیب کے گھر قیام کیا تھا. یاد رہے چند روز قبل سیکورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے داتا دربار خود کش حملے کے چار سہولت کاروں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا. رکشہ ڈرائیور کی نشاندہی پر دونوں سہولت کاروں تک رسائی ملی‘ ملزمان دھماکے کی صبح سوا چھے بجے داتا دربارمیں دیکھے گئے سیاہ شلوار قمیض پہنے ایک سہولت کار نے سلیپر، دوسرے نے چپل پہن رکھے تھے بمبار نے بھی کالے کپڑے پہن رکھے تھے.

واضح رہے 8 مئی کو داتا دربار کے قریب ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے ، آئی جی پنجاب نے بتایا تھا ایلیٹ فورس کی گاڑی پرحملہ آورنے خودکش حملہ کیا، دھماکے میں 7 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا. بعد ازاں پنجاب حکومت نے سانحہ داتا دربار خودکش حملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی تھی، جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ سی ٹی ڈی کے ایس پی صہیب اشرف ہوں گے، جے آئی ٹی میں آئی بی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے شامل ہوں گے.