مقبوضہ کشمیر میں یوم شہداء پر آج مکمل ہڑتال

سری نگر میں شہداءکے قبرستان تک مارچ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 21 مئی 2019 13:35

مقبوضہ کشمیر میں یوم شہداء پر آج مکمل ہڑتال
سری نگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 مئی۔2019ء) مشترکہ حریت قیادت کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں یوم شہداءکے موقع پر آج مکمل ہڑتال ہے. سری نگر میں آج شہداءکے قبرستان تک مارچ بھی کیا جائے گا، اس موقع پر قاض بھارتی پولیس نے میرواعظ عمر فاروق کو احتجاج میں شرکت سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کر دیا ہے. مشترکہ حریت قیادت نے یوم شہداءپر مکمل ہڑتال اور عید گاہ چلو مارچ کی کال دے رکھی ہے، جس میں شرکت سے روکنے کے لیے قابض بھارتی پولیس نے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظر بند کر دیا ہے.

(جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر میں حریت راہنماﺅں میر واعظ محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کی برسی کے موقع پر ہفتہ شہادت منایا جا رہا ہے‘میر واعظ محمد فاروق اور شہدائے حول کو 1990ءمیں اور خواجہ عبدالغنی لون کو 2002ءمیں آج ہی کے دن شہید کیا گیا تھا. دوسری جانب قابض بھارتی فوج کی کشمیریوں پرظلم کی انتہا سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں ظلم و بربریت کے تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں.

انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فوج اور سیکورٹی فورسزگزشتہ 30 سال سے آزادی کی تحریک کو دبانے میں لگی ہیں‘ کشمیریوں کوجسمانی اورذہنی اذیت پہنچانے کے وہ تمام حربے استعمال کئے جارہے ہیں، جن کوعالمی قوانین کے تحت غیرانسانی اورغیرقانونی قراردیا جاتا ہے. لاپتہ نوجوانوں کے والدین کی تنظیم اورجموں و کشمیر کی سول سوسائٹی کے اتحاد کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 432 قیدیوں پرتشدد کے واقعات پرتحقیق کی گئی، ان میں سے 40 واقعات میں قیدی جسمانی تشدد سے ہلاک ہوئے.

رپورٹ کے مطابق 190 قیدیوں کوبرہنہ کرکے تشدد کیا گیا، 326 افراد کوڈنڈوں، لوہے کی راڈوں، چمڑے کے ہنٹراوربیلٹ سے مارا پیٹا گیا، ان میں سے 169 کورولرٹارچر کا نشانہ بنایا گیا اورواٹر بورڈنگ کا حربہ 24 قیدیوں پرآزمایا گیا. قیدیوں کے سروں کو پانی میں ڈبوکرتشدد کرنے کے 101 واقعات ہوئے، 231 کے جسم کے نازک حصوں پرکرنٹ لگایا گیا، 121 قیدیوں کوسر کے بل چھت سے لٹکایا گیا. رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ تشدد کے شکارہونے والے قیدیوں میں 301 خواتین، طلبہ، کم عمر بچے، سیاسی اورانسانی حقوق کے کارکن اورصحافی شامل تھے‘ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تشدد اور بربریت کا یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے.