قابض انتظامیہ نے سرینگر میں سخت پابندیاں نافذ کر دیں‘ تمام سکوںاور کالجوں میں تدریسی سرگرمیاں معطل

میر واعظ مولوی محمد فاروق ، خواجہ عبدالغنی لون اورشہدائے حول کے علاوہ 1990کی دہائی کے ہزاروں شہداء کی یاد میں منگل کو مکمل ہڑتال کی گئی

منگل 21 مئی 2019 14:13

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2019ء) مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے سرینگر کے مختلف علاقوںمیں سخت پابندیاں نافذ کردی ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہاہے کہ سرینگر شہر میںنوہٹہ ،صفاکدل ، رعنا واری ، مہاراج گنج اور خانیارپولیس اسٹیشنوں کی حدود میں آنے والے علاقوں میں پابندیاں نافذ کی گئی ہیںجبکہ تمام سکوںاور کالجوں میں تدریسی سرگرمیاں بھی معطل کردی گئی ہیں۔

عوامی مجلس عمل کے زیر اہتمام ممتاز آزادی پسند رہنمائوں میر واعظ مولوی محمد فاروق اور خواجہ عبدالغنی لون اورشہدائے حول کی شہادت کی برسیوں کے موقع پر جامع مسجد سرینگر سے مزار شہداء عید گاہ تک ریلی نکالی گئی۔ ادھر انتظامیہ نے حریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق اور انجینئر ہلال احمد وار کو جامع مسجد سرینگر سے مزار شہدا عید گاہ تک ریلی کی قیادت سے روکنے کیلئے پیر کی شام کو ہی گھروں میں نظربند کردیا تھا۔

(جاری ہے)

دریں اثناء ممتاز آزادی پسند رہنمائوں میر واعظ مولوی محمد فاروق ، خواجہ عبدالغنی لون اورشہدائے حول کے علاوہ 1990کی دہائی کے ہزاروں شہداء کی یاد میں منگل کو مکمل ہڑتال کی گئی ۔ ہڑتال کی کال حریت قیادت نے میر مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کے یوم شہادت کے موقع پر دی تھی۔یا د رہے کہ میر واعظ مولوی محمد فاروق کو 21مئی 1990 کو نامعلوم مسلح افراد نے سرینگر میں انکی رہائش گاہ میں گھس کر گولی مار دی تھی جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہو گئے تھے۔

بھارتی فوجیوں نے اسی دن سرینگر کے علاقے حول میں ان کے جنازے پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 70 سوگواروں کو قتل کر دیا تھا۔ خواجہ عبدالغنی لون کو 21مئی 2002 کو نامعلوم حملہ آوروں نے اس وقت شہید کر دیا تھاجب وہ مزار شہداء سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد واپس آرہے تھے۔