نواز شریف طبی بنیاوں پرضمانت کے لیے درخواست پرنیب کو نوٹس جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 21 مئی 2019 13:56

نواز شریف طبی بنیاوں پرضمانت کے لیے درخواست پرنیب کو نوٹس جاری
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 مئی۔2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا کی معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست کی سماعت ہوئی. جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی‘دورانِ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کر دیا جبکہ کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو بھی نوٹس جاری کر تے ہوئے ان سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے.

دورانِ سماعت سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں.

(جاری ہے)

انہو ں نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطل کی جائے اور انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے. اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے اور انہیں دل کے علاج کے لیے پرسکون ماحول کی ضرورت ہے.

اس میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹروں کے مطابق نواز شریف مختلف بیماریوں کا شکار ہیں جس سے ان کی زندگی کو خطرہ ہے‘خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کی جانب سے طبی بنیاوں پر ضمانت میں توسیع بیرون ملک علاج کی درخواست کو مسترد کردیا تھا اور ضمانت کی مدت مکمل ہوتے ہی انہیں عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا. تاہم عدالت نے سابق وزیراعظم کے وکیل کو کسی ریلیف کے لیے متعلقہ فورم تک رسائی کی تجویز دی تھی‘مذکورہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 6 ہفتوں کے لیے سزا معطل کرتے ہوئے نواز شریف کو اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کروانے کی اجازت دی تھی.

درخواست میں کہا گیا کہ ضمانت کے دوران کروائے گئے میڈیکل ٹیسٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ نواز شریف کو لاحق مختلف بیماریاں نہ صرف ان کی زندگی کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ان کی وجہ سے درخواست گزار کو پرسکون ماحول کی ضرورت ہے. اس میں کہا گیا کہ نواز شریف کے علاج کے لیے انہی ڈاکٹروں کے پاس لے جانا ناگزیر ہے جنہوں نے پہلے ان کا علاج کیا تھا. درخواست میں بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم نے برطانیہ سے امراض قلب کا کامیاب علاج کروایا تھا‘درخواست میں نواز شریف کے بیرون ملک علاج اور ممکنہ این آر او معاہدے کے درمیان کسی تعلق کے امکان کو مسترد کیا گیا ہے.

اس میں کہا گیا کہ گزشتہ برس 6 جولائی کو جب احتساب عدالت نے نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی وہ اس وقت برطانیہ میں تھے اور پاکستان واپس آئے تھے. درخواست میں کہا گیا کہ ضمانت کے دوران نواز شریف نے عدالتی احکامات پر عمل کیا اور مدت ختم ہونے کے بعد گرفتاری دے دی‘استدعا کی گئی کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ سابق وزیراعظم کی سزا معطل کرکے انہیں ضمانت دیتی ہے تو معزز عدالت کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے بھی تیار ہیں.

گزشتہ برس 24 دسمبر کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا‘تاہم احتساب عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں شک کی بنیاد پر بری کردیا تھا.