محکمہ صنعت و تجارت کی رمضان بازاروں کی مانیٹرنگ کے حوالے سے رپورٹ

منصوعی قلت اور مہنگائی کا سبب بننے والے مافیا کیخلاف کریک ڈائون جاری رکھا جائے، میاں اسلم اقبال

منگل 21 مئی 2019 17:53

لاہور۔21 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مئی2019ء) محکمہ صنعت و تجارت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ رمضان بازار مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں قائم 309رمضان بازاروں میں اب تک 10کلوآٹے کی4532358تھیلے فراہم کئے گئے ہیں جن میں سے 290روپے فی تھیلہ کے حساب سے 3407374تھیلے فروخت ہوچکے ہیں۔اسی طرح 7827486کلوگرام چینی کا سٹاک ملوں سے اٹھایاگیا جس میں سے 55روپے فی کلو کے حساب سے 5603477کلوگرام چینی رمضان بازاروں میں فروخت ہوچکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق20مئی کو رمضان بازاروں میں81565کلوگرام مرغی کا گوشت فروخت ہوا جس کی قیمت رمضان بازاروں میں226روپے فی کلوگرام جبکہ اوپن مارکیٹ میں236روپے فی کلوگرام تھی جبکہ انڈے کھلی مارکیٹ میں 77روپے فی درجن اور رمضان بازاروں میں 72روپے فی درجن کے حساب سے فروخت ہوئے۔

(جاری ہے)

رمضان بازاروں میں قائم ایگریکلچر فیئرپرائس شاپس پر پیاز23روپے فی کلو، ٹماٹر 21روپے ، ایرانی کھجور 188روپے ، دال چنا 93روپے، بیسن 96روپے، چاول106روپے اور لیمن دیسی 149روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہوا جبکہ آلو، بھنڈی، کریلا، کدو، دال مسور، دال ماش، مسورہول، سفید چنا، کیلا، سیب ، لہسن اور ادرک ہول سیل ریٹ پر فروخت ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق رمضان بازاروں کی مانیٹرنگ کیلئے 1124مجسٹریٹس فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور ان مجسٹریٹس نے 20مئی کو 6976انسپکشنز کیں۔ اوور چارجنگ،ذخیرہ اندوزی اور دیگر خلاف ورزیوں پر2434100روپے جرمانہ عائد کیا۔ 84مقدمات درج ہوئے اور88افراد کو گرفتار کیاگیا۔ ناپ تول کے پیمانوں کی چیکنگ کیلئی2084انسپکشنز کی گئیں اور 82خلاف ورزیاں سامنے آئیں جن کے خلاف کارروائی کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق20مئی کو صوبے بھر میں لگائے گئے 1875دسترخوانوں سی121197روزہ دار مستفید ہوئے۔صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نیکہا ہے کہ رمضان بازاروں کے ذریعے عام آدمی کو سبسڈی کے ثمرات پہنچانے کا ہدف پورا کیا ہے اور صوبے بھر میں قائم 309 رمضان بازاروں میں کمزور طبقات کو معیاری اشیاء ضروریہ سستے داموں فراہم کی جا رہی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ منصوعی قلت اور مہنگائی کا سبب بننے والے مافیا کے خلاف بھر پور کریک ڈائون جاری رکھا جائے ۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اور متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں ایمان داری سے نبھائیں۔

متعلقہ عنوان :