آئی ایم ایف قرضے کی پہلی قسط ملنے کے بعد ڈالر کی قیمت میں اضافہ رک جائے گا،معروف ماہرِ معاشیات

آنے والے بجٹ تک ڈالر کی قیمت 156روپے پر پہنچ جائے گی، ڈاکٹر شجاعت مبارک

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 21 مئی 2019 22:24

آئی ایم ایف قرضے کی پہلی قسط ملنے کے بعد ڈالر کی قیمت میں اضافہ رک جائے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21مئی2019) معروف ماہرِ معاشیات ڈاکٹر شجاعت مبارک نے دعویٰ کیا ہے کہ آنے والے بجٹ تک ڈالر کی قیمت 156روپے پر پہنچ جائے گی اور آئی ایم ایف قرضے کی پہلی قسط ملنے کے بعد ڈالر کی قیمت میں اضافہ رک جائے گا، لیکن یہ فل سٹاپ عارضی ہو گا اور دسمبر 2019تک ڈالر کی قیمت 165سے 175روپے تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی حالت اس نہج تک پہنچنے کی کئی وجوہات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ گزشتہ حکومت کی جانب سے مصنوعی طریقہ کار سے ڈالر کی قیمت کو بڑھنے سے روکنا ہے۔ ڈاکٹر شجاعت مبارک نے کہا ہے کہ ہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سی پیک بھی ہے۔ انہوں نے ڈالر کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ساری توجہ سی پیکپر ہونے کے باعث حکومت نے دوسری تمام خرید وفروخت کو نظر انداز کر دیا اس لیے ڈالرکی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی درآمدات اور برآمدات کے درمیان فرق بہت بڑھ گیا ہے البتہ موجودہ صورتحال میں ملکی درآمدات میں کمی ضرور آئی ہے مگر ماضی میں ملک میں آنے والی قدرتی آفات کی وجہ سے بہت زیادہ درآمدات کا رجحان رہا ہے جس کی اس وقت ضرورت بھی تھی۔ لیکن اس کے بعد معیشت کی کمر ابھی تک سیدھی نہیں ہو پائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کی ساری توجہ CPEC منصوبے پر ہے جس کے باعث باقی اہم خریدو فروخت نظر انداز ہوئی ہے۔

ان کے مطابق تیسری وجہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے بہت زیادہ قرضہ چکانا ہے جس پر حکومت نے مزید قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام بھی معیشت کے حق میں نہیں گیا اور ایک اور اہم وجہ یہ بھی ہے کہ روپے کی قدر کم ہونے کے خوف سے عوام نے ڈالر خریدنا شروع کردیا ہے جس سے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ کاروباری ہفتے کے دوسرے دن میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

میڈیارپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی کرنسی کی تنزلی جاری ہے جب کہ ڈالر کا پلڑہ بھاری ہے۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر 3 روپے مزید مہنگا ہو گیا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نئی قیمت 154 روپے ہو گئی۔انٹر بینک میں بھی ڈالر 2روپے 35پیسے مہنگا ہو گیا ہے۔ جب کہ دوسری جانب پاکستان پر قرضوں کا مجموعی حجم مارچ کے اختتام پر 35.1 ٹریلین روپے یعنی معیشت کے 91.2 فصد تک پہنچ گیا ہے۔