ابو ظہبی: ”ممنوعہ علاقے میں فوٹو کیوں لی؟“

عرب طالب علم کو پانچ ہزار درہم کا بھاری جرمانہ ہوااور کیمرہ بھی ضبط ہو گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 22 مئی 2019 14:23

ابو ظہبی: ”ممنوعہ علاقے میں فوٹو کیوں لی؟“
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،22 مئی 2019ء) متحدہ عرب امارات میں ایک عرب طالب علم کو کیا معلوم تھا کہ اُسے ایک تصویر کھینچنے کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ ابو ظہبی کی عدالت نے عرب طالب علم کو ممنوعہ علاقے میں تصویر لینے کا مجرم قرار دیتے ہوئے اُسے بھاری جرمانہ کر دیاجبکہ اُس کا کیمرہ بھی ضبط کر لیا گیا۔ عربی اخبار امارات الیوم کی رپورٹ کے مطابق ملزم نے عدالت کو بتایا کہ اُس نے جس علاقے میں فوٹوگرافی کی، اُسے نہیں پتا تھا کہ یہ علاقہ تصویر کھینچنے کے لیے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

اگر اُسے اس بارے میں علم ہوتا تو وہ خود کو کبھی مصیبت میں نہ ڈالتا۔ تاہم عدالت نے اُس کے ساتھ کوئی رُو رعایت نہ برتتے ہوئے اُسے اس جُرم میں پانچ ہزار درہم کا جرمانہ عائد کر دیا جبکہ اُس کا کیمرہ بھی بحق سرکار ضبط کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

طالب علم نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ میں درخواست کی جہاں اُس نے مو¿قف اختیار کیا کہ اُس کے خلاف زیریں عدالت کی جانب سے سُنایا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

فوٹوگرافی اُس کا شوق ہے جسے پُور ا کرنے کی خاطر وہ مختلف مقامات پر جاتا رہتا ہے۔ اُس نے دانستہ طور پر یہ کام نہیں کیا۔ وہ اس علاقے کے ممنوعہ ہونے کے بارے میں مکمل طور پر لاعلم تھا۔ طالب علم کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمانے کی رقم کی ادائیگی کے لیے اُسے اپنی کالج کی فیس کی قربانی دینی پڑی ہے جس کے باعث وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہو گیا ہے۔ عدالت نے ملزم کا مو¿قف سُننے کے بعد مقدمے کی سماعت اگلی تاریخ تک کے لیے مو¿خر کر دی ہے۔