ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ کی متعلقہ اداروں کو عطائی ڈاکٹرز، حجاموں، بلڈ بنکس، بیوٹی پارلرز اور غیر قانونی میڈیکل اسٹورز کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت

بدھ 22 مئی 2019 18:35

حیدرآباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2019ء) ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ نے محکمہ صحت کے متعلقہ افسران کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ ہیلتھ کیئر کمیشن 2013کے قانون کے مطابق متعلقہ ڈپٹی کمشنر ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ، ڈائریکٹر اینٹی کوئکری سندھ اور دیگر متعلقہ افسران سے ملکر ڈویژن میں عطائی ڈاکٹرز اور پرائیویٹ و غیر قانونی دانتوں کے ڈاکٹرز جن کے پاس پاکستان میڈیکل ایسو سی ایشن کی رجسٹریشن نہیں ہے، حجاموں ، بلڈ بینکس، بیوٹی پارلرزاور غیر قانونی جاری میڈیکل اسٹورز کے خلاف سخت کاروائی کر کے انہیں رپورٹ پیش کریں جبکہ ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو ڈی ایچ او اور پی پی ایچ آئی کی مشتمل رپورٹ پر سرٹیفکیٹ دینا ہو گا کہ ضلع میں اس ضمن میں کتنا عمل ہوا اور انکے ضلع میں کوئی بھی عطائی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وہ شہباز ہال حیدرآباد ڈویژن میں ایڈز کی روک تھام اور اس وائرس میں مبتلا مریضوں کو مناسب علاج معالجے کی سہولیات مہیا کرنے سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم احمد شیخ ، ایڈیشنل کمشنر حیدرآباد سید سجاد حیدر شاہ ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز سندھ حیدرآباد ڈاکٹر مسعود احمد سولنگی ، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سید اعجاز علی شاہ ، کمشنر ہیلتھ کیئر کمیشن سندھ کے علاوہ حیدرآباد ڈویژن کے تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈویژنل کمشنر حیدرآباد نے کہا کہ کسی بھی بیماری سے بچنے کیلئے قبل از وقت احتیاط کرنے کی سخت ضرورت ہوتی ہے اور اگر کوئی بھی شخص کسی بھی مرض میں مبتلا ہو جائے تو اس کو معاشرے سے الگ نہ کیا جائے بلکہ اسے علاج سے متعلق حوصلہ دینے کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں ، بنیادی صحت مراکز اور دیہاتوں کی ڈسپینسریز کے اوقات کار بڑھائے جا ئیں اور وہاں تربیت یافتہ عملہ مقرر کیا جائے تاکہ عوام اتائی ڈاکٹر ز کی جانب جانے کے بجائے سرکاری علاج کو ہی ترجیح دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک موثر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت ایڈز کی بیماری سے قبل از وقت بچنے کیلئے لوگوں میں لیڈی ہیلتھ ورکرز ، پیش اماموں اور سول سوسائٹی کے ذریعے شعور بیدار کیا جائے جبکہ گاؤں میں لوگوں سے کچہریاں کر کے اس بیماری سے بچاؤ کے متعلق تدابیر اختیار کرنے کے متعلق انہیں مشورے دیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں آگاہی فراہم کرنا ہی واحد ذریعہ ہے جس سے ایڈز کی بیماری کو روکا جا سکتا ہے۔

انہوں نے ڈی جی ہیلتھ سمیت ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کو ہدایت کی کہ نہ صرف وہ اپنی ہسپتالوں کی کارکردگی رپورٹ انہیں بھیجیں بلکہ فوری طور پر میڈیکل اسٹورز پر موجود آٹو لاک سرنج کے علاوہ دیگر سرنجز ضبط کریں اور رجسٹرڈ میڈیکل پرکٹشنرز ڈاکٹرز اور قانونی طور پر جاری میڈیکل اسٹورز کو پابند کریں کہ وہ آٹو لاک سرنجز ہی استعمال /فروخت کریں بصورت دیگر انکے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جس ضلع میں اتائی ڈاکٹرز ، غیر قانونی جاری میڈیکل اسٹورز ، غیر قانونی بلڈ بینکس ، غیر تصدیق شدہ دانتوں کی ہسپتال وکلینکس دیکھی گئیں تو اس کے ذمہ دار ڈی ایچ او اور ڈرگ انسپکٹرہونگے اس موقع پر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر مسعود احمد سولنگی نے بتایا کہ پورے سندھ میں ایڈز کے مریضوں کی اسکریننگ اور علاج کا عمل جاری ہے جس کے جلد بہتر نتائج سامنے آجا ئیں گے انہوں نے ایڈز کے پھیلاؤ کے متعلق بتایا کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کا پہلا مرحلہ جب ہوتا ہے جب بچہ ایڈز میں مبتلا ماں کے پیٹ میں ہو تا ہے جبکہ عطائی ڈاکٹرز ، حجام ، غیر قانونی کام کرنے والے بلڈ بینکس ، بیوٹی پارلرز ، جنسی بہرا روی ، ناک اور کان چھدوانے کیلئے ایک ہی سوئی کا استعمال ، غیر تصدیق شدہ انتقال خون ، ہم جنس پرستی سمیت دیگر عناصر اس بیماری کے پھیلاؤ کا سبب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان باتوں پر فوری طور پر ضابطہ لایا جائے تو کوئی بھی ایڈز کا کیس ظاہر نہیں ہوگا۔ اس موقع پر ڈویزنل کمشنر حیدرآباد نے مزید بتایا کہ اجلاس میں پیش کردہ تجاویز کی روشنی میں سفارشات تیار کر کے حکومت سندھ کو ارسال کی جائیں تاکہ اتائی ڈاکٹرز کی کلینکس قائم نہ ہو سکیں اور اتائی ڈاکٹرز کی تصاویر متعلقہ تھانوں پر لگائی جائیں تاکہ ان کی معاشرے میں حوصلہ شکنی ہو سکے۔