مارٹن گریفیتھس کی غیر جانبداری مشکوک ہے، بائیکاٹ کیا جائے‘ یمنی پارلیمنٹ

معاہدے کے تحت حوثی باغی انخلاء سے قبل تمام حکومتی تنصیبات کا کنٹرول سرکاری فوج کے حوالے کریں گے اقوام متحدہ کے امن ایلچی اقوام متحدہ کی قراردادوں بالخصوص قرارداد 2216 اور سویڈن معاہدے کی خلاف ورزی کرر ہے ہیں

بدھ 22 مئی 2019 20:02

صنعا ء (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2019ء) یمن کی پارلیمنٹ نے اپنے حالیہ اجلاس میں حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے مقرر کردہ مندوب مارٹن گریفیتھس کے ساتھ تعاون نہ کرے کیونکہ مسٹر گریفیتھس اسٹاک ہوم میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کے اصولوں کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق یمنی پارلیمنٹ کی طرف سے وزیراعظم معین عبدالملک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے مندوب کے ساتھ کسی قسم کے تعاون سے انکار کر دیں۔

پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کا الحدیدہ شہر اور بندرگاہ سے یکطرفہ طور پر انخلاء محض ایک ڈرامہ ہے۔ اس طرح کا ڈرامہ 29 دسمبر 2018ء کو بھی رچایا جا چکا ہے جسے یمنی حکومت اور جنرل پیٹرک کامیرٹ نے مسترد کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ الحدیدہ شہر اور بندرگاہ سے حوثیوں کے انخلاء کا مطالبہ سویڈن میں طے پائے جنگ بندی معاہدے میںکیا گیا تھا۔

معاہدے میں طے تھا کہ حوثی باغی انخلاء سے قبل تمام حکومتی تنصیبات کا کنٹرول سرکاری فوج کے حوالے کریں گے۔بیان میں یمنی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے ایلچی کی طرف سے حوثی ملیشیا کے انخلاء پر مبارک باد کے پیغام کو افسوسناک قرار دیا۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن ایلچی اقوام متحدہ کی قراردادوں بالخصوص قرارداد 2216 اور سویڈن معاہدے کی خلاف ورزی کرر ہے ہیں۔