سراج الحق کادس سالہ بچی فرشتہ سے زیادتی اور قتل کے واقعہ شدید مذمت اور قاتل گرفتار نہ ہونے پر سخت برہمی کااظہار

چند قدم پر وزیراعظم، صدر، آئی جی سمیت تمام کے دفاتر ہیں، کاش حکمران فرشتہ بچی کو اپنی بچی سمجھتے،میڈیا پر آکر ’’حکومت کر نا آسان ہے ‘‘ کی بات کرنے والا دھوکہ باز تو ہوسکتا ہے حقیقی معنوں میں لیڈر یا حکمران نہیں ہوسکتا ،ایف آئی آر تک درج کرانے کیلئے دھرنے دینا پڑتے ہیں،وزیراعظم کے گرد سب چاپلوس اکٹھے ہیں، سب اچھے کی رپورٹ ملتی ہے، چند گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہیں ،فرشتہ کے ساتھ درندگی کرنے والوں کو بیچ چوراہے سزا دی جائے،شہزاد ٹائون میں اغواء کے بعد زیادتی اور قتل ہونے والی دس سالہ بچی فرشتہ کے لواحقین سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت

بدھ 22 مئی 2019 20:21

سراج الحق کادس سالہ بچی فرشتہ سے زیادتی اور قتل کے واقعہ شدید مذمت اور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2019ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دس سالہ بچی فرشتہ سے زیادتی اور قتل کے واقعہ شدید مذمت اور قاتل گرفتار نہ ہونے پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند قدم پر وزیراعظم، صدر، آئی جی سمیت تمام کے دفاتر ہیں، کاش حکمران فرشتہ بچی کو اپنی بچی سمجھتے،میڈیا پر آکر ’’حکومت کر نا آسان ہے ‘‘ کی بات کرنے والا دھوکہ باز تو ہوسکتا ہے حقیقی معنوں میں لیڈر یا حکمران نہیں ہوسکتا ،ایف آئی آر تک درج کرانے کیلئے دھرنے دینا پڑتے ہیں،وزیراعظم کے گرد سب چاپلوس اکٹھے ہیں، سب اچھے کی رپورٹ ملتی ہے، چند گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہیں ،فرشتہ کے ساتھ درندگی کرنے والوں کو بیچ چوراہے سزا دی جائے۔

(جاری ہے)

بدھ کو امیر جماعت اسلامی نے شہزاد ٹائون میں اغواء کے بعد زیادتی اور قتل ہونے والی دس سالہ بچی فرشتہ کے لواحقین سے ملاقات کی اور واقعہ پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کا اظہار کیا ۔بعد ازاں لواحقین کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ ہم شرمندہ ہیں کہ رمضان کے مہینے میں بھی قوم کی بیٹی کی عزت محفوظ نہیں ،یہ موجودہ حکومت کی ناکامی ہے۔

انہوںنے کہاکہ اغوا کے بعد بچی کا والد پانچ روز تک بنی گالہ اور چک شہزاد تھانے میں انصاف لینے جاتا ہے،والد کو حوصلہ دینے کی بجائے دباؤ ڈالا جاتا ہے،اس واقعہ پر وزیراعظم اور انتظامیہ نے بچی کے گھر آنے کی زحمت نہیں کی۔ انہوںنے کہاکہ پانچ دن بعد جب مسخ شدہ لاش ملی جو جلائی گئی، جانوروں نے لاش کھائی،افسوس ہے لاش ملنے کے بعد احتجاج کے بعد بھی انتظامیہ نے دھمکانے کی کوشش کی۔

انہوںنے کہاکہ میں گل نبی سے معافی مانگنے اور تعزیت کرنے آیا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت پاکستان سے پوچھتا ہوں پولیس کے بہتر بنانے والے دعوے کہاں ہیں اس واقعے پر تو ساری ریاست کو حرکت میں آنا چاہیے تھا۔سراج الحق نے کہاکہ زینب واقعہ کے بعد مذید دوہزار واقعات ہوچکے ہیں ،یہاں پوسٹ مارٹم پر بھی انتظامیہ نے لیٹ کیا۔ انہوںنے کہاکہ کاش حکمران اس کو اپنی بچی سمجھتے۔

انہوںنے کہاکہ یہاں کراچی، لاہور، پشاور سے لوگ آئے ،وزیراعظم کے سینے میں شاید دل نہیں اسی لیے کہتے ہیں حکومت کرنا آسان ہے۔ انہوںنے کہاکہ درحقیقت حکومت کرنا بہت مشکل کام ہے،چاروں طرف چاپلوس کرنے والے ہوں تو پھر حکومت کرنا آسان لگتا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت وی آئی ہی سٹیٹس ہونے کا نام نہیں ہے،اس قتل کو بھی لسانیت پھیلانے کی کوشش کی گئی، بچی تو بچی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ قصور میں عیسائی جوڑے کو جلایا تو میں وہاں پہنچا ،ہمیں مجبور نہ کریں، لوگوں کے صبر کا امتحان نہ لیں،حکومت فرشتہ کے کیس کو اپنی بیٹی سمجھے۔ انہوںنے کہاکہ فرشتہ کے اغوا کار، زیادتی اور قتل کرنے والوں کو چوک میں سزا دی جائے۔ انہوںنے کہاکہ یہاں وزیراعظم اور گورنر کو آنا چاہئے تھا۔ انہوںنے کہاکہ یہاں متعلقہ ایم این اے اور پارلیمنٹرینز کو اس وقت تک کیمپ لگانا چاہیے جب تک قاتلوں کا سراغ نہ مل جائے،سب مل کر قاتل کا سراغ لگائیں۔

انہوںنے کہاکہ قصور کی زینب کے بعد 2 ہزار واقعات ہوچکے ہیں مگر لوگ اپنی عزت کی خاطر غم کو اندر ہی اندر سہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ ایف آئی آر تک درج کرانے کے لئے دھرنے دینا پڑتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ وزیرستان یا کراچی کا مسئلہ نہیں، وفاقی دارالحکومت کا مسئلہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ چند قدم پر وزیراعظم، صدر، آئی جی سمیت تمام کے دفاتر ہیں، کاش حکمران اس فرشتہ بچی کو اپنی بچی سمجھتے ،یہ اندھے ، گونگے، بہرے حکمران ہیں، جو کہتے ہیں حکومت کرنا آسان ہے ۔

انہوںنے کہاکہ خلفائے راشدین اور اسلامی زعما کہہ کر گئے ہیں حکمرانی کرنا آسان نہیں مگر ہمارا وزیراعظم اسے آسان سمجھتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کے گرد سب چاپلوس اکٹھے ہیں، سب اچھے کی رپورٹ ملتی ہے، لیکن ایک حساس شخصیت کے لئے یہ بہت مشکل ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کچھ لوگوں نے اس معاملے کو لسانی بنیاد کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے، یہ بچی تو سب کی بچی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ بعض میڈیا اور چینلز نے جس نفرت کا زہر پھیلانے کی کوشش کی جسکی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آج فرشتہ اگر ملک میں محفوظ نہیں تو اس کا مطلب ہے یہاں کوئی محفوظ نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمراں لوگوں کے صبر کا امتحان نہ لے اور اسلام آباد میں نہ آنے دیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر آپ اس بچی کو اپنے بچوں کی لاش کے طور پر ایکشن لیں حکومت کو چند گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہیں ،فرشتہ کے ساتھ درندگی کرنے والوں کو بیچ چوراہے کے سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو آئندہ ایسی جسارت کی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ افسوس اس حلقے کا ایم این اے راجا خرم نواز تک نہیں آیا، یہاں تو ارکان کو کیمپ لگانا چاہیے تھا ۔ انہوںنے کہاکہ یہاں صدر، وزیراعظم، گورنر، وزیراعلی پنجاب کو آنا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا پر آکر حکومت کو آسان کہہ کر ایسی بات کرنے والا دھوکہ باز تو ہوسکتا ہے، حقیقی معنوں میں لیڈر یا حکمران نہیں ہوسکتا۔ اس موقع پر فرشہ بچی کے والد گل نبی نے بتایاکہ تھانے کو سب پتا ہے،ہمیں مجرم چاہئیں ۔ انہوںنے کہاکہ چودہ سال کے لڑکے کے ساتھ میری بچی کے جانے کی خبر غلط ہے۔ سراج الحق نے کہاکہ آج اگر آپ اور ہم یہ سب نہ کرتے تو ایف آئی آر درج نہ ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ ایف آئی آر کے لیے لانگ مارچ کرنا پڑتا ہے۔