حکومت کوفارن ایکسچینج کمپنیوں پر محدود مقدار سے زیادہ ڈالر یا غیر ملکی کرنسی کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا اختیار ہے ‘ مفتی منیب الرحمان

محض ذاتی منافع خوری کے لیے خرید کر ذخیرہ اندوزی کرنا شریعت کی رو سے منع ہے ، نبی ؐ کا فرمان ہے ذخیرہ اندوز ی کرنیوالا ملعون ہے

بدھ 22 مئی 2019 20:38

حکومت کوفارن ایکسچینج کمپنیوں پر محدود مقدار سے زیادہ ڈالر یا غیر ملکی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2019ء) تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے صدر مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ اگر حکومت فارن ایکسچینج کمپنیوں پر ایک شخص کو محدود مقدار سے زیادہ ڈالر یا غیر ملکی کرنسی کی فروخت پر کوئی قانونی پابندی عائد کرتی ہے یا انتظامی حکم نامہ جاری کرتی ہے تو حکومت کو اس کا اختیار ہے اور شریعت کی روسے شہریوں پر اس کی پابندی لازم ہے۔

،جب کسی چیز کی ملک وقوم کو شدیدضرورت ہو یا معاشرے میں قلّت ہو تو محض ذاتی منافع خوری کے لیے اسے خرید کر ذخیرہ اندوزی کرنا شریعت کی رو سے منع ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے تاجر خوش بخت ہے اور ذخیرہ اندوز ی کرنے والا ملعون ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر کاروبار اور لین دین کے لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ بنیادی ضرورت نہیں ہے ، ملک کے اندر لین دین مقامی کرنسی میں ہوتاہے اس لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ پر ٹوٹ پڑنا محض ہوسِ زًر ہے اور خود غرضی ہے جو شریعت ،قانون اور اخلاقیات کی رُوسے انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سفرکے موقع پر ضرورت کے مطابق زرِ مبادلہ رکھنا درست ہے کیونکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ باہر کے ممالک میں پاکستانی کرنسی کا چلن نہیں ہے، ان عرب ممالک میں منی ایکسچینج کا کاروبار کرنے والے پاکستانی کرنسی کا مبادلہ کرلیتے ہیں ۔