بعض سیاستدانوں نے آ ئی ایم ایف سے مل کر پاکستان کو قرضوں کے جال میں پھنسایا، پاکستان اکانومی واچ

غریب ممالک کی معیشت بہتر بنانا آئی ایم ایف کے قیام کے مقاصد کی نفی ہے،ملک دشمن سیاستدانوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے، بریگیڈیئرمحمداسلم خان

بدھ 22 مئی 2019 21:24

بعض سیاستدانوں نے آ ئی ایم ایف سے مل کر پاکستان کو قرضوں کے جال میں ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2019ء) پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈیئر محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ بعض سیاستدانوں نے بین الاقوامی قوتوں کے ساتھ مل کر ملک کو دیوالیہ کرنے کی سازش کی جس پر انکے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔اس سازش کا مقصد پاکستان کو اس حد تک مقروض اور کمزور کرنا تھا کہ دیوالیہ پن سے بچنے کے لئے ایٹمی پروگرام ختم کرنا پڑے۔

محمد اسلم خان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سابق حکومت نے ملک کو قرضوں کے پہاڑ تلے دبا کر بے دست و پا کرنے کے لئے اربوں ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے جن کا بڑا حصہ کرپشن اورنمائشی منصوبوں کی نظر کر دیا گیا۔اس ٹولے نے اقتدار کے دوران کل غیر ملکی قرضوں میں 49 فیصد اور مقامی قرضوں میں 69 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ ایک سال میں دس ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ لینے کا ریکارڈ بھی قائم کیا گیا۔

(جاری ہے)

2013 میںپاکستان کے کل قرضے ساٹھ ارب ڈالر تھے جو اب سو ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔اس وقت تمام عالمی ادارے پاکستان کو نہ صرف آسانی سے قرضے جاری کر رہے تھے بلکہ پاکستان کی جعلی معاشی پالیسیوں کی تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے بھی ملا رہے تھے۔ کسی ادارے نے اس وقت قرضوں کی بھرمار اور انکی ادائیگی کے متعلق کوئی سوال نہیں اٹھایا کیونکہ انکا ایجنڈا پورا ہو رہا تھا۔

اگر الیکشن میں وہی کرپٹ حکومت دوبارہ اقتدار میں آ جاتی تو پانچ سال میں مزید پچاس ارب ڈالر قرضے لے کر ملک پر ڈیڑھ سو ارب ڈالر کے قرضے چڑھا دیتی۔سابقہ حکومت کے دور میں ایک فیصد سے کم اشرافیہ کو فائدہ دینے کے لئے ڈالر کو جان بوجھ کر سستا رکھنے پر سالانہ اربوں ڈالر خرچ کئے جاتے رہے۔سستے ڈالر کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری رک گئی کیونکہ بہت سے اشیاء کی مقامی پیداوار پر خرچہ زیادہ اور درامد پر خرچہ کم تھا۔

اب ڈالر کی اصل قدر سامنے آ گئی ہے جس سے عوام کو وقتی مشکل پیش آئے گی مگر غیر ضروری درامدات کی طلب کم ہونے اور برامدات و ترسیلات میں اضافہ سے سالانہ اربوں ڈالر بچیں گے جبکہ درامد شدہ اشیاء مہنگی ہونے سے سرمایہ کار ملک میں انکی پیداوار شروع کر دینگے جس سے روزگار اور محاصل میں اضافہ ہو گا۔ آئی ایم ایف ترقی یافتہ ممالک کا ہتھیار ہے جس کا مقصدغریب ممالک کو بے بس کر کے غلام بنانا ہے۔ ترقی پزیر ممالک کی معیشت بہتر بنانا آئی ایم ایف کے قیام کے مقاصد کی نفی ہے اور اسکے جال میں وہی ملک پھنستے ہیں جو آمدنی سے زیادہ اخراجات کے عادی ہوں۔