تبادلوں کی مد میں محکمہ تعلیم میں کرپشن کی جاتی تھی جس کو ای ٹرانسفر پالیسی نے مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا ہے‘مراد راس

اب کوئی حکومتی عہدیدار کسی کے بھی تبادلے کیلئے سفارش نہیں کر سکے گا کیونکہ پورا نظام آن لائن اور میرٹ کے مطابق تشکیل دے دیا گیا ہے‘صوبائی وزیر

بدھ 22 مئی 2019 21:34

تبادلوں کی مد میں محکمہ تعلیم میں کرپشن کی جاتی تھی جس کو ای ٹرانسفر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2019ء) وزیر برائے سکول ایجوکیشن پنجاب ڈاکٹر مراد راس کا پی ٹی سی بی کے دفتر میں کھُلی کچہری کا انعقاد۔ محکمہ تعلیم کے حوالے سے پنجاب کے مختلف علاقوں سے مسائل لے کر آنے والوں کو ہر ممکن ریلیف دینے کے لئے فوری ہدایات جاری کی گئیں۔ اس کے علاوہ پنجاب بھر سے مسائل کی نشاندہی کروائے جانے پر متعلقہ سی ای اوز اور افسران کو تحقیق کر کے رپورٹ جمع کروانے کی تلقین بھی کی گئی۔

ڈاکٹرمراد راس کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کے کام کرنے کے طریقوں کو بدلا ہے اور اب وہی لوگ ہماری ٹیم میں شامل رہیںگے جو عوام کے لئے آسانیاںپیدا او ر ان کی خدمت کرنے کے جذبے سے سرشار ہیں ۔حکومتی دفاتر عوام کی سہولت کے لئے ہیں ۔صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے ای ٹرانسفر پالیسی جیسے انقلابی پراجیکٹ کا اجراء ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور اب تک بے شمار لوگ تبادلوں کا نظام آن لائن ہو جانے پر ہمارا شکریہ ادا کر چُکے ہیں ۔

(جاری ہے)

تبادلوں کی مد میں محکمہ تعلیم میں سالانہ عربوں روپے کی کرپشن کی جاتی تھی جس کو ای ٹرانسفر پالیسی نے مکمل طور پر جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا ہے۔ڈاکٹر مراد راس نے یہ بھی کہا کہ ہمارے مُلک کا آج جو بھی حال ہوا ہے اس میں بہت بڑا کردار بدعنوانی اور کرپشن نے ادا کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب کوئی حکومتی عہدیدار کسی کے بھی تبادلے کے لئے سفارش نہیں کر سکے گا کیونکہ پورا نظام آن لائن اور میرٹ کے مطابق تشکیل دے دیا گیا ہے۔

شیخوپورہ میں پیش آنے والے بچی پر تشدد کے واقعے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر سکول ایجوکیشن پنجاب ڈاکٹر مراد راس کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے زیر تقریبا چار لاکھ اساتذہ فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور اتنی بڑی تعداد کو بیک وقت مانیٹر کرنا ممکن نہیں ہے لیکن جب جب اس طرح کے خوفناک اور سفاکیت بھرے واقعات منظر عام پر آئے ہیں محکمہ تعلیم کی جانب سے فوری اور سخت ایکشن لیا گیا ہے۔بچی پر تشدد کے معاملے کی بھرپور تحقیق کی جارہی ہے اور تحقیقات مکمل ہوتے ہی ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی اور ماضی قریب میں اس حوالے سے کئی مثالیں موجود ہیں جن میں اساتذہ کو جیل بھی بھجوایا گیا ہے تاکہ اس طرح کے افسوسناک واقعات کی بھرپور حوصلہ شکنی کی جا سکے ۔