تھر کول پروجیکٹ کے خلاف سازشوں کا ایک نیا دور شروع کیا گیا ہے، بیرسٹر مرتضی وہاب

نیب کی جانب سے تھر کول سے منسلک کمپنی کے چیئرمین خورشید جمالی اور دیگردو سرمایہ کا روں کی گرفتار کیا گیا ہے، مشیر اطلاعات وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 22 مئی 2019 23:37

کرا چی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2019ء) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات قا نون و اینٹی کرپشن سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ تھر کول پروجیکٹ کے خلاف سازشوں کا ایک نیا دور شروع کیا گیا ہے اورنیب کی جانب سے تھر کول سے منسلک کمپنی کے چیئرمین خورشید جمالی اور دیگردو سرمایہ کا روں کی گرفتار کیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں میڈیا کارنر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے سندھ میںسرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی چیئر مین نیب کی یقین دہا نی کے باوجود سرمایہ کاروں کو گرفتار کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ پہلے روز سے ہی تھر کول منصوبے کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں پہلے کہا گیا کہ یہ کوئلہ ہی نہیں ہے پھر کہا گیا کہ یہ کوئلہ غیرمعیاری ہے لیکن حکومت سندھ نے اس منصوبے کو جاری رکھا اور اس کوئلے سے بجلی پیدا کر کے نیشنل گرڈ میںشامل کی اسی لیے بلاول بھٹو نے تھر کے کوئلے سے بجلی کو عوام کے لیے تحفہ قرار دیا تھا کیونکہ ہم ملک کو اندھیروں سے نکال کر روشنی دینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن حکومت یا نیب کی جانب سے سرما یہ کا روں سے یہ سلوک ہوگا اور انہیں ہتھکڑیاں لگیں گی تو سرمایہ کا ر کیسے آئے گا اگر کوئی سرمایہ کا ر تاجر غلط کام کرے تو جرم سے قبل نہیں بلکہ جرم ثابت ہونے پر گرفتار کیا جانا چاہیئے جبکہ دوسری جانب حکومتی ساتھ دینے والوں کے خلاف انکوائری کے باوجود کوئی گرفتاری نہیں کی جاتی علیم خان کو گرفتاری کے بعد کیا ثابت کیا گیاشرجیل میمن کئی ماہ سے گرفتار ہیں مگر کیا ثابت ہوا انہوں نے کہا کہ ایسے قوانین بنائے جائیں جس سے معیشت کا پہیہ چلے ہمارے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے درست کہا ہے کہ نیب یا معیشت کسی ایک کو چلنا چاہیئے یہاںمدینے کی ریاست کا نام تو لیا جاتا ہے مگر ان کے قول فعل میں بڑا فرق ہے بیرسٹر مرتضی وہاب کہا کہ اسلام آباد میں بچی کے ساتھ زیادتی افسوس ناک واقعہ ہے ہم نے پالیسی بنانے اور قانون بنانے کا فیصلہ کیا اوراس پر عمل کرنے کی بھی کوشش کی لیکن وفاق اور دیگر صوبوں نے اس پر کوئی پیش رفت نہیں کی ہم اگر اس پر پیش رفت کرتے تو معصوم بچی اس طرح کے واقعہ سے بچ جاتی۔

(جاری ہے)

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرفتار خورشید جمالی اور سرمایہ کاروں کا تعلق بجلی بنانے کی کمپنی سے ہے تھر منصوبے اور انور مجید سے نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا استحقاق ہے کہ جو اچھا کام کرے اسے انعام ملنا چاہیئے خورشید جمالی کا کردار تاریخی ہے اس نے کئی کام کیئے تھر سے ساڑہے چھ سو میگاواٹ بجلی تیار کی اور اب مزید بجلی بننے جارہی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران پر سندھ نے اس میں حصہ داری کا فیصلہ کیاہم نے دو پاور پلانٹ نوری آباد میں لگائے جس کی منظوری نیپرا سے لی گئی حیسکو سے بھی کمپنی کا معاہدہ ہوا مگر عین وقت پر ہمیں حیسکو نے جواب دے دیا اورمعذرت کرلی اس وقت ہمارے پاس دو راستے تھے ایک یہ کہ منصوبہ بند کر دیا جائے یا دوسرا راستہ بجلی فروخت کی جائے ہم نے کے ای سے اس کا معاہدہ کیا اور نوری آباد سے بجلی فراہم کرنے کا کہا لیکن بجلی کی ترسیل بریف کیس یا بینک اکا?نٹ سے نہیں ٹرانسمیشن لائن سے ممکن تھی اس لیے ہم نے آرٹیکل 151 کے تحت ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا فیصلہ کیااور18 ماہ میں ٹرانسمیشن لائن بچھائی اور دوسو میگاواٹ بجلی فروخت کی انہوں نے کہا کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب ملک کے ادارے نقصان میں جارہے ہیں اس وقت اس کمپنی نے چارسو پچاس ملین روپے کمائے اوراسی کمپنی کو نیپرا نے صوبائی گرڈ کا درجہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ جی ڈی اے کا عوام سے تعلق نہیں پیپلز پارٹی کا تعلق عوام سے ہے ہمارے اسلام آباد کے افطار کا مقصد حکومت کو ٹف ٹائم دینا تھا۔علاوہ ازیں بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنے ایک ویڈیو بیان میںبلاول بھٹو زرداری کو نوٹس جاری ہونے کی تردیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو نیب کی جانب سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا نیب کا نوٹس بلاول ہاو ٴس کے عملہ نے موصول نہیں کیا میں اسکی سختی سے تردید کرتا ہوں۔

پیپلز پارٹی نے ہمیشہ قانونی راستہ اختیار کیا ہے۔ جب بھی نوٹس موصول ہوگا ماضی کی طرح تعمیل کریں گے۔ ابھی تک چیئرمین پیپلز پارٹی کو باضابطہ کوئی نوٹس نہیں ملا ہے اگر کوئی نوٹس ہے تو بے شک سوشل میڈیا کے ذریعے مشتہر کیا جائے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین اور قانون کی پاسداری کی ہے۔#