میرواعظ مولوی محمد یوسف شاہ تاریخ ساز شخصیت تھے،کشمیری قوم جس پامردی ،جرات ،بہادری اور عزم کیساتھ دنیا کی چوتھی بڑی فوجی قوت کا مقابلہ کر رہی ہے اس کی مثال برصغیر کی تاریخ میں نہیں ملتی، وزیراعظم آزاد کشمیرراجہ محمد فاروق حیدر خان

جمعرات 23 مئی 2019 17:53

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2019ء) آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ بند نہ کیا تو کشمیری قوم منحوس خونی لکیر کو توڑ سکتی ہے تاکہ ہم تحریک آزادی میں برسر پیکار اپنے بھائیوں کی مدد کر سکیں۔میرواعظ مولوی محمد یوسف شاہ تاریخ ساز شخصیت تھے جنہوں نے اپنا سب کچھ تحریک آزادی کشمیر کیلیے وقف کر دیا تھا۔

ریاست جموں و کشمیر نے بے شمار مذہبی اور سیاسی شخصیات پیدا کیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔کشمیری قوم جس پامردی ،جرات ،بہادری اور عزم کیساتھ دنیا کی چوتھی بڑی فوجی قوت کا مقابلہ کر رہی ہے اس کی مثال برصغیر کی تاریخ میں نہیں ملتی۔

(جاری ہے)

مہاراجہ پاتاب سنگھ کے زمانے میں گیلینسی کمیشن بنوانے میں میرواعظ کا بڑا کردار تھا۔ہمیں اپنے زعماء اور اکابرین کو یاد رکھنا ہے اور نئی نسل کو ان سے روشناس کروانا ہے۔

پاکستانی قوم کے شکرگزار ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہے۔افواج پاکستان کی مسئلہ کشمیر سے کمٹمنٹ پر سلام پیش کرتے ہیں۔ تحریک آزادی کے بہادر کشمیریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان کے اکیس کروڑ عوام اور آزادجموں و کشمیر و گلگت بلتستان کے 60 کروڑ عوام آپ کی پشت پر ہیں۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام میرواعظ محمد یوسف شاہ کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوے کیا۔

اس موقع پر چئیرمین معائنہ کمیشن زاہد امین کاشف ،سیکرٹری لبریشن سیل منصور قادر ڈار ،ڈائریکٹر جنرل فدا کیانی ،چئرمین زکوةسلیم چشتی ،ایڈمنسٹریٹر بلدیہ خواجہ اعظم رسول کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ آج ہم ریاست کے ایک ایسے بطل حریت اور قافلہ آزادی کے سالار کا یوم۔

وفات منا رہے ہیں جنہوں نے اپنا سب کچھ تحریک آزادی کی نذر کیا۔انہوں نے کہا میرواعظ صاحب کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا اور وہ دارلعلوم۔دیوبند کے فارغ التحصیل تھے مگر انہوں نے سیاسی میدان میں بھی مسلمانان کشمیر کی فکری رہنمائی کی۔انہوں نے کہا 1931 کے واقعہ سے پہلے جب عید الالضحی کے خطبے پر پابندی لگائی گئی تو میرواعظ نے دیگر علماء و سیاسی اکابرین کے ساتھ ملکر زبردست تحریک۔

چلائی اور خانقائے معلی کو مرکز بنایا ،جس پر گیلینسی کمیشن بنا اور حالات کنٹرول کئے گئے۔انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ ہم نے اپنے اکابرین کو یاد رکھنا چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا میرواعظ صاحب جب مقبوضہ کشمیر سے آزادکشمیر آئے تو ان کے تن پر جو ایک جوڑا تھا وہی ان کی کل کائنات تھی انہوں نے مال نہیں بنایا بلکہ صیحیح معنوں میں اپنی قوم کی فکری رہنمائی کی۔

انہوں نے کہا میرواعظ صاحب کا مقام اکابرین میں اسی لئے بلند ہے اور اسی لئے وہ جہاں جاتے انکا استقبال شاندار ہوتا مجھے اب بھی وہ سب اچھی طرح یاد ہے بلکہ میرے دل پر نقش ہے۔وزیراعظم نے کہا ریاست جموں و کشمیر ناقابل تقسیم۔وحدت ہے انشاء اللہ یہ خونی لکیر ختم ہو کر رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی تاریخ کو محفوظ بنانا ہے۔وزیراعظم نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا میں اپنے مقبوضہ کشمیر کے بہادر بیٹوں ،بیٹیوں ،ماوں اور بہنوں ،بزرگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ریاست اور گلگت بلتستان کے 60 لاکھ افراد اور مملکت پاکستان کے اکیس کروڑ عوام ان کی پشت پر ہیں۔

انہوں نے کہا جس پامردی ،جرات ،بہادری اور عزم کیبساتھ نہتے کشمیرہ عوام دنیا کی چوتھی بڑی فوجی طاقت کا مقابلہ کر رہے ہیں اس کی مثال۔برصغیر کی تاریخ میں نہیں ملتی۔کشمیر کی آزادی کیلیے جس طرح میری بہنوں نے اپنے سہاگ قربان کئے ہیں ،میری بیٹیوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا کر بھارتی فوج کو للکارہ ہے وہ جذبہ کبھی سرد نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا آپ کی اور میری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کیلیے مخلص ہو کر کام کریں جو ہم کر سکتے ہیں اپنی بساط کے مطابق کریں۔

انہوں نے کہا یہ ہماری اولین ذمہ۔داری ہے کیونکہ انہیں ہم نے بھارت کے جبر و استبداد سے باہر نکالنا ہے۔انہوں نے کہا پاکستانی عوام کا شکرگزار ہوں کئی حکومتیں بدلیں،کئی حکمران آئے اور گئے مگر پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کیساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان کے بھی شکرگزار ہیں جن کی کمٹمنٹ کشمیر کے حوالے سے مثالی ہے۔انہوں نے بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کو بھی سلام عقیدت پیش کیا جنہوں نے 1940 میں کشمیریوں کیلیے سمت کا تعین کر دیا تھا۔

انہوں نے حریت قائدین کو یقین دلایا کہ ہم بھی آپ کیبساتھ ہیں۔انہوں نے کہا ہمیں میرواعظ یوسف شاہ جیسے اکابرین کے اقوال کو یاد رکھنا ہے۔اس موقع پر انہوں نے فیض احمد فیض کے شعر دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے،وہ جو تاریک راہوں میں مارے گئے،اور نکلیں گے عشاق کے قافلے ،دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم۔انہوں نے اس موقع پر کنٹرول لائن پر ڈٹے کشمیری۔

عوام کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہم نے ایل او سی متاثرین کیلیے 5 ارب کا پیکج مختص کیا ہے جس سے ان کی بنیادی ضروریات پوری ہونگی۔وزیراعظم نے مظفرآباد میں اپنی حکومت کے جاری منصوبوں کا ذکر بھی کیا اور کہا پریڈ گراونڈ کی تعمیر ،عیدگاہ،سبزی منڈی کا قیام ،واک وے ،لال چوک ،شاہ سلطان کا پل،امراض قلب کا ہسپتال ،فیملی پارکس کی تعمیر کے علاوہ اس جگہ کو بھی نوجوانوں کیلیے پلے گراونڈ بنائیں گے۔

وزیراعظم نے دعائیہ کلمات کہتے ہوے اپنی تقریر ختم کی کہ اللہ تبارک و تعالی مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی مصیبت کے ایام کو ختم کرے اور انہیں بھارتی ظلم۔و استبداد سے نجات ملے،اللہ تعالی پاکستان کو ہر بیرونی شر سے محفوظ رکھے۔انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے لئے مسلسل۔کام کر رہی ہے اس لئے ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم ملکر آگے بڑھیں۔