بھارت کے نام صرف جواب طلبی کے خطوط ہی کافی نہیں ، سید علی گیلانی

عالمی اداروں کو ازخود ریاست کا دورہ کرنا چاہئے ، بیان

جمعرات 23 مئی 2019 20:22

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2019ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ’’گ‘‘ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے قتل و غارت گری اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت سے وضاحت طلب کرنے کو اگرچہ خوش آئند قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ذمہ داری کو نبھانے کی اشد ضرورت ہے ۔

اپنے ایک بیان میں حریت راہنما نے بھارت کے 8 لاکھ سے زائد افواج کے علاوہ نیم فوجی دستے ، پولیس ٹاسک فورس اور غیر وردی پوش ہتھیار بند سرکاری ایجنٹوں 9کے ہاتھوں ریاست کے ہر طرف قتل و غارت ، مارپیٹ ، اندھا دھند گرفتاریوں ، زیر حراست قتل کرنے کی وارداتیں اور خواتین کے عزت و ناموس کو پامال کئے جانے کے شرمناک واقعات میں آئے روز تشویشاک اضافے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ان پر پابندی لگائے جانے کے لئے بھارت پر سیاسی اور سفارتی دبائو بڑھایا جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

حریت چیئرمین نے مسئلہ کشمیر کے پرامن تصفیے کے لئے ریاستی عوام کی طرف سے حق خودارادیت کے دیرینہ مطالبے کے لئے ایک سیاسی تحریک کو بزور طاقت دبانا ایک سامراجی اور نو آبادیاتی حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی عوام کی مزاحمتی جدوجہد ان کا ایک جمہوری حق ہے اور اس کو فوجی طاقت کے بل پر روک دینا انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے ۔ آزادی پسند راہنما نے بھارت کے فوجی شکنجے میں ایک جہنم نما زندگی گزارنے والی انسانی بستی کو اگرچہ ایک وسیع جیل خانے میں محصور رکھا گیا ہے لیکن ریاست جموں کشمیر کے حریت پسند محبوسین کو جن جیل خانوں میں مقید کیا گیا ہے ان میں قیدیوں کے حقوق پر ظالم اور حاسد جیل انتظامیہ کی طرف سے شب خون مارنے کے حوالے سے سنجیدہ نوٹس لینا اور عملی اقدامات اٹھانا اقوام متحدہ کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے ۔

حریت راہنما نے انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے بھارت کے نام صرف جواب طلبی کے خطوط ہی کافی نہیں۔ بلکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سمیت ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی ریڈکراس کمیٹی کو شورش زدہ ریاست کا ازخود دورہ کر کے عام لوگوں کے علاوہ قیدیوں کی حالت زار کا مشاہدہ کرنا چاہئے ۔ ۔