سپریم کورٹ نے کرپشن کیس کے ملزمان کی بریت کیخلاف نیب کی 2اپیلیں مسترد کردی

نیب کو سوچنا چاہیے کہ صرف کیس بنانا مقصد نہیں ہے، نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں ہے، نیب کو چاہیے جس پر کیس بنائے شواہد بھی ساتھ لگائے، انیس سال سے ملزم کو رگڑا لگایا جا رہا ہے، چیف جسٹس

جمعرات 23 مئی 2019 21:10

سپریم کورٹ نے کرپشن کیس کے ملزمان کی بریت کیخلاف نیب کی 2اپیلیں مسترد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2019ء) سپریم کورٹ نے کرپشن کیس کے ملزمان کی بریت کیخلاف قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی 2 اپیلیں مسترد کردی ہیں۔کرپشن کیس کے ملزم عطااللہ کی بریت کیخلاف نیب اپیل کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ نیب کو سوچنا چاہیے کہ صرف کیس بنانا مقصد نہیں ہے، نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں ہے، نیب کو چاہیے جس پر کیس بنائے شواہد بھی ساتھ لگائے، انیس سال سے ملزم کو رگڑا لگایا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ملزم پر جس عہدے کی بنیاد پر کرپشن کا الزام ہے اس عہدے کا ثبوت تک نہیں ہے، نیب آخر کرتا کیا ہی جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا کہ کیا نیب کا مقصد صرف کیس کو بنانا ہی نیب کا مقصد کیس ثابت کرناملزم کو سزا دلوانا بھی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب کے اسی رویے کی وجہ سے لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ملزم عطااللہ پر نیشنل بینک میں بطور کیشئیر کرپشن کا الزام تھا، ہائی کورٹ ملزم کو چار سال قبل بری کر چکی ہے۔

عدالت نے ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں بریت کے خلاف نیب کی اییل بھی مستردی کردی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو دس سال کی قید اور جرمانہ کیا تھا،ہائیکورٹ نے شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر جہان خان نامی پولیس آفیسر کو بری کر دیا۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ قانون اور شواہد کے مطابق ہے۔

عدالت نے کہا جہان خان کو 120 کینال پراپرٹی اس کے والد، بھائی اور بہن سے ملی،نیب نے خود لکھا کہ ملزم کے پاس 80 لاکھ سے زائد اثاثے تھے اور 46 لاکھ کی پراپرٹی خریدی۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اس کیس کی سماعت کے دوران نیب پر پھر برہم ہوگئے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا اس کیس میں تو نیب کو جرمانہ ہونا چاہیے، 2001 سے 2019 تک ایک انسان کو آپ فضول میں گھسیٹتے آرہے ہیں،نیب نے جو جہان خان کو 18 سال تک تنگ کئیے رکھا اس کا حساب کون دے گا چیف جسٹس پاکستان نے کہا قانون تو اپنا راستہ خود بناتا ہے،پھر چاہے کوئی شخص بری ہو یا جیل میں جائے،ہم نے تو قانون اور شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے۔

یاد رہے گزشتہ روز بھی سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائرکی گئی ملزم کی ضمانت کی منسوخی کی درخواست مسترد کردی تھی۔