Live Updates

جب تک خان صاحب کو میری ضرورت ہے میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں

اگر کوئی عہدہ نہیں رکھ سکتا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں وزیراعظم کو مشورہ بھی نہیں دے سکتا، جہانگیر ترین

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 24 مئی 2019 06:59

جب تک خان صاحب کو میری ضرورت ہے میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 مئی2019ء)   سابق وزیر اعظم نواز شریف سے نااہلی کا جو سلسلہ چلا تھا وہ پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گیا تھا۔ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے ان ورکرز میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے بے لوث ہو کر پارٹی کی خدمت کی۔دن رات اپنی موجودگی کے علاوہ پیسا بھی بے دریغ خرچ کیا اور کسی بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹے۔

حالانکہ پارٹی کے مضبوط کارکن ہونے کے ناتے نااہل ہونے کے بعد دل برداشتہ بھی نہیں ہوئے تھے۔ اگرچہ وہ عدالت سے الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے سے نااہل ہو گئے جس کی اپیل بھی ابھی چل رہی ہے مگر انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی نہیں کی اور جب2018کے الیکشن ہوئے اور پی ٹی آئی کو مرکز اور پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے آزاد اور دیگر رکن اسمبلی کی ضرورت پڑی تو جہانگیر ترین ہیلی کاپٹر بھر بھر کر لاتے اور بنی گالا میں لوگ جمع کرتے رہے جو پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور پی ٹی آئی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔

(جاری ہے)

جہانگیر ترین عمران خان کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں اگرچہ وہ کوئی عہدہ تو نہیں رکھتے مگر اس وقت بھی پارٹی میں ان کا اچھا خاصااثرورسوخ ہے اور وزیراعظم عمران خان فیصلوں میں ان کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں۔جہانگیر ترین نے جب کابینہ کے اجلاس اور دیگر میٹنگ میں شمولیت کی تو کئی وزرا نے اعتراض کیا، جبکہ کچھ لوگوں نے ببانگ دہل بھی میٹنگ میں ان کی موجودگی پر اعتراض کیا۔

اسی حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئر صحافی کامران خان نے جہانگیر ترین سے سوال کیا کہ جب آپ کوئی سرکاری عہدہ یا وزارت نہیں رکھتے تو پھر میٹنگ یا اجلاسوں میں کیوں شرکت کرتے ہیں۔ اس پر جہانگیر ترین نے بتایا کہ ضروری نہیں جس بندے کے پاس عہدہ ہو وہی جا سکتا ہے میں پارٹی کا ورکر ہوں اور پاکستانی شہری ہوں اور ملک و قوم کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں لہٰذا میں وزیراعظم صاحب کو مشورہ دے سکتا ہوں۔

جب تک خان صاحب کو میری ضرورت ہے میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں اور اس پر مجھے کسی کی باتوں ک کوئی اثر نہیں ہوتا۔ کامران خان نے شاہ محمود قریشی کے ساتھ ان کی نوک جھونک کا ذکر کیا تو جہانگیر ترین کاکہنا تھا کہ پارٹی کے اکثر لوگ اس چپقلش کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ میں خود ہمہ وقت صلح کرنے کے لیے تیار ہوں۔ پارٹی کے اندر کا ماحول کافی حد تک نارمل ہو چکا ہے امید ہے جلد ہی تعلقات میں بہتری آجائے گی۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات