کسٹم آفیسر کے آمدن سے زائد اثاثہ ، سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیدیا

عدالت عظمیٰ کی ہائیکورٹ کوکیس دوبارہ سن کر چار مہینے کے اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت

جمعہ 24 مئی 2019 15:45

کسٹم آفیسر کے آمدن سے زائد اثاثہ ، سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2019ء) کسٹم آفیسر انور نورانی کے آمدن سے زائد اثاثہ جات معاملے پر سپریم کورٹ نے لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ہائیکورٹ کوکیس دوبارہ سن کر چار مہینے کے اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ۔ جمعہ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایک کروڑ 90 لاکھ 85 ہزارکی پراپرٹی ملزم انور نورانی کے بیٹے کاشف نورانی کی ہے جبکہ ایک کروڑ 23 لاکھ کی پراپٹی انور نورانی کی بیوی کے نام پر ہے۔ملزم نے 17 کروڑ روپے نجی بینک میں بھی جمع کروائے۔ملزم کااڑھائی کروڑ کا پرائز بانڈ نکلا تھاجس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بانڈ بھی کسٹم والوں کے ہی نکلتے ہیں، بانڈ نکلنا بھی بلیک منی کو وائٹ کرنے کا ایک اچھا طریقہ ہے،ملزم کو مخاطب کرتے ہوئے بولے کہ لاکھوں یو ایس ڈالر آپ کے اکائونٹ میں کیسے آئے،ملزم انور نورانی نے عدالت کو بتایا کہ میں پرائز بانڈ خریدتا اور بیچتا تھا،حکومت اور سٹیٹ بینک کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ بطور سرکاری ملازم آپ یہ کاروبار کیسے کرتے تھے،عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کی فیصلے سے لگتا ہے کہ انہیں کیس کی صحیح سمجھ ہی نہیں آئی،اگرہائیکورٹ حقائق کو صحیح طرح سمجھا ہی نہیں تو فیصلہ کیسے صحیح لکھ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس کودوبارہ سن کر چار مہینے کے اندرفیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے،کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک ملزم ضمانت پرہی رہیگا۔۔