اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی نے بیان ریکارڈ کروا دیا

میرے ساتھ ظلم ہوا ہے انصاف دیا جائے،کیس میں راضی نامہ نہیں کروں گی،لڑکی کا زیادتی کرنے والے چاروں ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 24 مئی 2019 15:58

اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی نے بیان ریکارڈ کروا دیا
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 مئی2019ء) تھانہ روات کی حدود میں مبینہ زیادتی کے معاملے پر متاثرہ لڑکی نے بیان ریکارڈ کروادیا ۔تھانہ روات کی حدود میں لڑکی سے مبینہ زیادتی معاملہ پر متاثرہ لڑکی اپنے قانونی وکلاء کے ہمراہ سول جج سمیرا عالمگیر کی عدالت میں پیش ہوئی اور عدالت نے مدعیہ کا دفعہ 164 کا بیان قلمبند کر لیا۔بیان کے بعد ملزمان کی موجودگی وکلاء صفائی نے لڑکی سے جرح کی ، ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق لڑکی اپنے بیان پر قائم ہے اور کہاکہ عدالت میں موجود ملزمان نے ہی زیادتی کی۔

ملزمان کے وکلاء کے سوال پر لڑکی نے جواب دیا کہ زیادتی کے وقت استعمال ہونے والے کپڑے دھو ڈالے تھے۔لڑکی نے اپنے بیان میں مزید بتایا ہے کہ وہ وقوعہ کے روز سٹیچو لبرٹی میں دوست کے ساتھ سحری کرنے آئی تھی جہاں چار پولیس کانسٹیبلزز نصیر،راشد مہناس،عظیم اور عامر نے گن پوائنٹ پر اپنی سفید گاڑی پر بٹھا لیا اور جبری زیادتی کا نشانہ بنایا بعدازاں ہاسٹل کے باہر چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

(جاری ہے)

لڑکی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پولیس تعاون کر رہی ہے۔کیس میں راضی نامہ نہیں کروں گی ۔میرے ساتھ ظلم ہوا ہے میں صرف انصاف چاہتی ہوں۔عدالت نے چاروں ملزمان کو مزید 4روز کا جسمانی ریمانڈ دے کر 28 مئی کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔واضح رہے اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ متاثرہ لڑکی پر صلح کے لیے دباؤ جا رہا ہے۔۔متاثرہ لڑکی کو 15 مئی کو اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی دوست کے ساتھ سحری کرنے کے لیے جا رہی تھی۔

راستے میں چار افراد نے اسلحے کے زور پر روکا اور گاڑیمیں بٹھا لیا تھا جب کہ متاثرہ لڑکی کی دوست کو بھگا دیا۔ لڑکی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے گاڑی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ملزمان نے لڑکی سے زیادتی کرنے کے بعد رقم اور طلائی انگوٹھی چھین لی تھی جب کہ ہاسٹل کے باہر پھینک کر فرار ہو گئے تھے۔پولیس حکام کے مطابق ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔۔واقعے میں ملوث تینوں پولیس اہلکاروں کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔متاثرہ خاندان سے الزام عائد کیا ہے کہ ان کو دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں جب کہ صلح کے لیے دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے۔ملزمان کے خلاف جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا وہ ناقابل ضمانت ہیں۔