چین کے تعاون سے زرعی باقیات سے 120اور میونسپل ویسٹ سے 3000میگا واٹ سالانہ تک بجلی پید ا کی جاسکتی ہے

جمعہ 24 مئی 2019 16:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2019ء) پاک چین جوائنٹ چیمبر کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے کہا ہے کہ چینی کمپنی ٹیانی ینگ پاکستان میں سالڈ ویسٹ کو جلا کر انرجی پیدا کرنے کا پلانٹ لگانے میں گہری دلچسپی رکھتی ہی اور اسے پاکستان میں اس مقصد کیلئے مقامی پارٹنرز کی تلاش ہے،یہ بات انہوں نے یہاں اپنے چیمبر کے ہفتہ وار جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اجلا س میں چیمبرکے سینئر نائب صدر احمد حسنین اور سیکرٹری جنرل صلاح الدین حنیف کے علاوہ متعدد اراکین مجلس عاملہ بھی موجود تھے۔

شاہ فیصل آفریدی نے شنگھائی کی ایک انرجی کمپنی ٹیان ینگ کے نمائندوں کے ساتھ اپنی ایک حالیہ میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چین میں کوڑا کرکٹ کو جلا کر انتہائی سستی بجلی پیدا کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کمپنی نے پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کی منتقلی کے حوالے سے مجوزہ پلان بھی پیش کیا ہے اور یقین ظاہر کیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا اطلاق پاکستان کیلئے توانائی اور آلودگی کے مسائل کا سستا ترین حل ثابت ہو سکتا ہے،پاک چین جوائینٹ چیمبر کے صدر نے کہا کہ سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے اس شعبہ سے متعلق چین کی متعدد دیگر کمپنیوں کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے، اس موقع پر پاک چین جوائنٹ چیمبر کے سینئر نائب صدراحمد حسنین نے کہا کہ توانائی کے بحران پاکستان کا ایک بڑ ا مسئلہ ہے جسے توانائی پیدا کرنے کے کم خرچ متبادل ذرائع اختیار کر کے ہی حل کیا جا سکتا ہے،ہمیں رینیوایبل انرجی ریسورسز پر توجہ دینی چاہیے جس میں ’ونڈ انرجی، ’سولر انرجی‘ اور ’بائیوماس‘ جیسے وسائل کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔

چیمبر کے سیکرٹری جنرل صلاح الدین حنیف نے اس موقع پر کہا کہ چین میں کوڑا کرکٹ سے توانائی پیدا کرنے کا تجربہ بے حد کامیاب ثابت ہوا ہے اور یہ ٹیکنالوجی انکی معیشت میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے،ہمارا ملک زرعی ملک ہے اور یہاں 15ملین ٹن سالانہ زرعی باقیات جمع ہوتی ہیں جن سے 120 میگا واٹ تک بجلی باآسانی پیدا کی جا سکتی ہے اور اگر اس کے ساتھ میونسپل ویسٹ کو بھی شامل کر لیا جائے تو ہم ہر سال 3000 میگا واٹ بجلی پید اکر سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں روزانہ 60 ہزار ٹن غیر مہلک سالڈ ویسٹ اکٹھا ہوتا ہے جس میںمسلسل سالانہ 2.5 فیصدی اضافہ ہو رہا ہے،ویسٹ کی اتنی بڑی مقدار سے استفادہ کرنے کیلئے ہمیں چین میں رائج ’’ویسٹ ٹو انرجی‘‘ کنزرویشن ٹیکنالوجی کو پاکستان منتقل کرنے پر توجہ دینی چاہیے، کاروباری اخراجات میں کمی لانے کے لئے ملک میں توانائی کے کم خرچ منصوبے شروع کئے جانے چاہئیں۔